دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزراء پیر مظہر شاہ،فیصل راٹھور،چودھری اظہر صادق،ظفر اقبال ملک،میاں عبدالوحید،دیوان چغتائی،چودھری رشید، قاسم مجید،سردار جاوید ایوب،سردار عامر الطاف،سردار محمد حسین اور معاون خصوصی برائے وزیراعظم محترمہ صبیحہ صدیق کی تقاریر
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)27جون2024۔سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں جمعرات کے روز بجٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے آزادکشمیر کے وزیر اطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہا کہ آزادخطہ کا بنیادی مقصد تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ تھا، اس خطے کو تمام سہولیات اسی وجہ سے دی گئیں کہ کہ یہ بیس کیمپ بنے گا۔ہندوستان میں تیسری مرتبہ گجرا ت کے قصائی مودی کی حکومت آئی۔ بی جے پی کی اتحادیوں سمیت 293 سیٹیں ہیں اور ان میں 71 رکنی وزرا کونسل بنائی گی ہے جن میں سے ایک بھی مسلمان، سکھ یا مسیحی وزیر نہیں بنایا گیا۔نریندر مودی نے بھارت کی 25 کروڑ مسلمان آبادی سمیت دیگر اقلیتوں کو نظرانداز کیا ہے۔ اگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی سوا کروڑ مسلمان آبادی کو حقوق دیگا تو یہ ہماری سب سے بڑی بھول ہے۔ اجلاس میں اگر ہم ان شہدا اور غازیوں کو یاد نا کریں جنہوں نے اپنی جوانیاں اور زندگیاں کشمیر کے اس خطے کو سیاسی،سفارتی اور جغرافیائی محاذوں پر مستحکم اور آزاد کروانے میں قربان کردیں تو ہمیں ان پر آسائش کمروں میں بیٹھ کر بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے۔ ہم جغرافیہ پرست و قوم پرست نہیں ہیں لیکن جہاں تک شریعت نے ہمیں اجازت دی ہے وہاں تک کشمیری ہونا ہماری قومی شناخت ہے اور یہ شناخت ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔میں کشمیری ہوں اور کشمیری رہوں گا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم یہاں نعمتوں میں رہ کر ان شہدا کو بھول گئے، ہم عزم کرتے ہیں کہ اس خطہ کو مثالی بنائیں گے لیکن اپنے شہدا کو نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے عالمی برداری سے حق خودارادیت حاصل کرنا ہے بعد میں فیصلہ کرنا ہے کہ کس کا کیا نظریہ ہے۔ ہم نظریہ الحاق پاکستان کے حامی ہیں اور تمام نظریات کی قدر کرتے ہیں۔ میرا تعلق آزادکشمیر کے خوبصورت خطہ نیلم ویلی سے ہے،نیلم ویلی مختلف زبانوں اور تہذیب و تمدن کا مرکز ہے،نیلم میں پانچ مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ نیلم ایک دشوارگزار علاقہ ہے جہاں پانچ زبانیں بولی جاتی ہیں، نیلم ایک دشوارگزار علاقہ ہے جہاں لوگوں کے مسائل ہیں، نیلم کے لوگوں کو ہارڈ ایریا الانس کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔ ہم کسی انسوسٹر کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ ہمارا کسی کمپنی سے کوئی تعلق نہیں لیکن نیلم کے لوگوں کی خوشحالی کی فکر ہے۔ کسی معاہدے کی مخالفت نہیں کریں گے جس میں نیلم کی کلچر ثقافت اور خوبصورتی کا خیال رکھا جائے گا۔

وزیر لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی فیصل ممتاز راٹھور نے کہ میں اپنے حلقے کے عوام کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے نمائندگی کے لیے منتخب کیا۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیرمیں یہ جمہوری نظام پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین کی وجہ سے قائم ہواتھا۔ آج ہم سب کا فرض ہے کہ اس نظام کو نہ صرف بہتر کریں بلکہ اسے مزید آگے لے کر چلیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں حکومتوں کا تسلسل ہوتی ہیں۔ جب ہماری اتحادی حکومت معرض وجود میں آئی تو ہمیں بے شمار چیلنجز کا سامنا تھا ہم نے بہت کاوشوں سے وفاقی حکومت سے بات کر کے فنڈز حاصل کیے۔ جائنٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے موقع پر صدر پاکستان اور وزیرا عظم پاکستان نے ہمیں پیکج دیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ یہ اتحادی حکومت آزادکشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی حکومت ہے جو کامیا بی سے عوام کی خدمت کر رہی ہے اور اپنی مدت پوری کرے گی۔ بجٹ اہداف اور اعداد وشمار کا گورکھ دھندہ ہو تا ہے۔ ہمیں ہائیڈرل، زراعت اور سیاحت کے شعبہ میں ریفارمز لا کر ریاست کے ترقی میں کردار ادار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حویلی میں سیاحت کے فروغ کے لیے کامیاب فیسٹیول کر وایا جس میں 25ہزار سے زیادہ لوگوں نے حصہ لیا۔ وزیراعظم کے حلف اٹھانے سے آج تک ہم نے مختلف عوامی تحریکوں کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں مصروف رہے۔ جائینٹ ایکشن کمیٹی کے احتجاجی مظاہرین سے میں خود خلوص نیت کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا۔ وزیراعظم نے انتہائی جرات مندانہ انداز میں مختلف فورمز پر ریاست کے لوگوں کے حقوق کی بات کی۔ جائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات پورے کرنا ریاستی حکومت کے وسائل کے بس کی بات نہیں تھا۔ اس حوالہ سے ہم پر تنقید بھی کی گئی لیکن ہم نے خلوص نیت سے لوگوں کی بات سنی اور ان کے مطالبات پورے کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے آخری وقت تک پوری کوشش کی کہ لوگوں کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے کریں۔ ہم نے اپنے لوگوں پر تشدد نہیں کیا۔ اب سٹیٹس کو کی سیاست ختم ہو گئی ہے اور ہم سب کو اپنے ہونے کی جوازیت دینی ہو گی۔ اب ہمیں ریاست پر سیاست کو فوقیت نہیں دینی۔ سٹیٹس کو کو توڑناکوئی آسان کام نہیں ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی سٹیٹس کو کو توڑا اس نظام نے اس کو نشان عبرت بنا دیا۔ حکومت نے اپنے اخراجات کم کیے۔ ہم اپنی پارٹی کے کہنے پر حکومت کا حصہ ہیں لیکن اگر میر ا ضمیر مطمئن نہ ہوتا تو میں اس کابینہ کا حصہ نہ ہوتا۔ میرا ضمیر مطمن ہے،اس لیے میں حکومت کا حصہ ہوں۔ ہم نے اپنے اخراجات پر کٹ لگایا اور اپنی ذات سے کفایت شعاری کا عمل شرو ع کیا۔ جمہوریت میں اختلاف رائے ہو سکتا ہے مشکل حالات میں حکومت نے ایک اچھا اور متوازن بجٹ پیش کرنا ناممکن تھا۔ اس وقت پاکستان مالی مشکلات کا شکار ہے۔ اس کے باوجود اس کی جانب سے ریاست آزادکشمیر کا خیال رکھنا پاکستان کی آزادکشمیر سے محبت کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے ضلع کے ہسپتالوں میں ابھی بھی صحت کی وہ سہولیات میسر نہیں جو ہونا چاہیے تھیں یہ ہم سب کی ناکامی ہے۔ ان مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ آج مصنوعی ذہانت کا دور ہے کوئی چیز آج کسی سے اوجھل نہیں ہے۔ ہم نے اپنی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے۔ بلدیاتی ادارہ جات کو 32سال بعد فنڈز فراہم کیے، بلدیاتی نمائندگان سے ایکٹمیں ترمیم پربات چیت جاری ہے۔ بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنائیں گے۔ پورے آزادکشمیر میں برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے ہیں۔ا ج کابینہ کا ہر ممبر ایک جیسا ہے۔ اختیار اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے سب کو برابری کی بنیاد پر وسائل دیے جار ہے ہیں۔ ماضی میں کوئی بھی حکومت ہماری حکومت کی طرح جواب دہی کے عمل سے نہیں گزری۔ کسی ایک بھی منصوبے پر کرپشن نہیں ہوئی۔ آج تمام ممبران اسمبلی کو یہ سمجھنا ہو گا کہ ہمیں سیاست کو ریاست پر فوقیت نہیں دینی چاہیے۔ آزادکشمیر کی سیاست ہمیشہ پرامن رہی لیکن پچھلے کچھ عرصہ میں جو حالات ہوئے وہ قابل افسوس ہیں۔ہمیں آئندہ اس طرح کے بیانیہ سے دور رہنا ہو گا۔ آج آزادکشمیر میں ایسی حکومت قائم ہے جو ریاست کی بہتری کے لیے اپنا وجود قربان کرنے کو تیار ہے اور جب ہم عوام کے پاس جائیں گے تو ہم سرخرو ہوں گے۔

وزیرتعمیرات عامہ چوہدری اظہر صادق نے بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر، وزیر خزانہ اور انکی ٹیم کو بہترین بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ تعمیرات عامہ کے لیے بجٹ کا بڑا حصہ مختص ہوتا ہے۔پچھلے سال سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ساڑھے14ارب روپے اس شعبہ کے لیے مختص تھے جن کو بڑھا کراب15ارب روپے کردیاگیا ہے۔ کشمیر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 367کلومیٹر سڑکات کی تعمیر اور دو آر سی سی پل مکمل ہوئے ہیں۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو18ارب کے بقایا جات تھے ہم نے 10جون تک تمام بقایات جات صفر کر دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف ہونی چاہیے،مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے ہر حلقہ کے لیے تعمیر کشمیر پروگرام کے تحت پچاس کروڑ روپے رکھے ہیں۔ کشمیر ہائی وے 85ارب روپے کا منصوبہ ہے جسے وفاقی حکومت کو بھیجا ہوا ہے۔اس منصوہب کی تعمیر سے آزادکشمیر کے لوگوں کو بہترین سفری سہولیات میسر آئیں گی۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے دورہ چین سے پہلے آزادکشمیر سے بھی منصوبے لیے اور ہم نے کشمیر ہائی وے کا منصوبہ انہیں بھیجا۔یہ سڑک سے مظفرآباد سے براہ راست میرپور تک جائیگی۔انہوں نے کہا شاہ سلطان پل اور سی ایم ایچ فلائی اوور پر ہم سے پہلے کام شروع ہوا ایک منصوبہ ہم نے مکمل کر دیا اور دوسرے پر کام جاری ہے۔ہمیں اپنے لوگوں کی تکلیف کا احساس ہے۔ہم نے ای ٹینڈرنگ میں 40ارب کے ٹھیکوں سے 4ارب کی بچت کی،یہ پیسہ عوام کی فلاح وبہود پر خرچ ہوگا۔ میں نے محکمہ میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کی ہے۔

وزیر ہائر ایجوکیشن ظفراقبال ملک نے کہاکہ بہترین بجٹ پیش کرنے پر قائد ایوان، وزیرخزانہ اور کابینہ کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کے بعد عمران خان نے ہیلتھ کارڈ کا دائرہ وسیع کیا جوبعد میں معاشی بحران کیوجہ سے بند ہو ا لیکن آزادکشمیر حکومت،وزیرخزانہ اور وزیرصحت کی کاوشوں سے ہم نے اپنے وسائل سے آزادکشمیر کے عوام کیلئے ہیلتھ کارڈ سروس بحال کر دی ہے۔ آزادکشمیر میں پہلے بھی حکومتیں آتی رہیں لیکن کسی نے غریبوں کی جانب توجہ نہیں دی۔ لیکن ہماری حکومت نے اپنے وسائل سے کفایت شعاری کے ذریعے محدود وسائل کے باوجود غریبوں، نادار، بے سہارا،بیواں،ٹرانسجینڈر کیلئے سوشل پروٹیکشن فنڈ قائم کیا۔اب اس پروگرام کے لیے سروئے کروایاجائیگااور شفافیت کو یقینی بنایا جائیگا تاکہ حق حقدار تک پہنچے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کا مینڈیٹ لیکر اسی لیے اسمبلی میں آئے ہیں کہ لوگوں کی خدمت کر سکیں اور یہی ہماری ترجیحی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیربینک کو شیڈول بینک بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اس سے بہت سے مسائل حل ہوں گے۔ آزادکشمیر میں 180کالجز،06یونیورسٹیاں چار کیمپس، تین میڈیکل کالج ہیں جو ہماری ضرورت کیلئے کافی ہیں۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں کے چھ کالجرز کی عمارات کا کام مکمل کر لیا ہے باقیوں میں ضروریات کی کمی کو پورا کر رہے ہیں۔ ہم نے بائیو میٹرک سسٹم رائج کیا جس سے حاضری میں بہتری آئی۔

وزیرقانون و پارلیمانی امور میاں عبدالوحید نے کہابجٹ انسانوں کی بنائی ہوئی دستاویز ہوتی ہے جس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے کیونکہ انسان کا کوئی عمل کامل نہیں ہوسکتا۔ اس بجٹ دستاویز کو وزیراعظم، وزیرخزانہ اور انکی ٹیم نے مشکل ترین حالات میں تیار کیاہے۔ مجموعی طور پر یہ ایک متوازن بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار پھولوں کی سیج نہیں۔ قائد ایوان مشکل ترین حالات میں بہترین حکومت چلارہے ہیں، اس طرح کا بہترین بجٹ پیش کرنے پر قائد ایوان، وزیرخزانہ اور ٹیم کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔انہوں نے کہا کہ مشکل مالی حالات میں سوشل پروٹیکشن فنڈقائم کیاگیا، بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے 5ارب روپے مختص کیے گئے۔ بلاسود قرضوں کے حصول سے نوجوان اپنا کاروبار شروع کریں گے اور اپنے پاں پر کھڑا ہونے کے قابل ہونگے۔بجٹ میں صحت کارڈ کی اجرائیگی بھی اس حکومت کا احسن اقدام ہے۔انہوں نے کہاکہ سرکولیشن سے کابینہ کی منظوری کو خلاف آئین اقدام نہیں رولز آف بزنس میں اسکی گنجائش موجود ہے اوررولز آف بزنس ہم سے پہلے کے بنے ہوئے ہیں۔ اگر کسی وزیر کو اعتراض ہوتو ہو اپنا اختلافی نوٹ بھی لکھ سکتا ہے۔ ہم پڑھے لکھے ہیں باشعورہیں اور ریاست کے وسیع ترمفاد کو مد نظررکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میرے حلقہ میں سیاحت اور ہائیڈل کا وسیع پوٹینشل موجود ہے۔ اس پوٹینشل سے نہ صرف ریاست بلکہ پورا پاکستان مستفید ہوتا ہے۔ نیلم کو صرف انتخابی حلقہ کی بنیاد پر فنڈز کی فراہمی نہیں بلکہ اس کے پوٹینشل کو دیکھ کر تعمیر وترقی ہونی چاہیے۔ جس علاقے میں پوٹینشل موجود ہے وہاں کام کرنا ہوگا۔ لیسوا بائی پاس اہم منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے سیاحت کو فروغ ملے گا اور لوگوں کی سفری سہولیات میسر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گرین ٹورازم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا ہورہا ہے۔ ہم سیاحت کے فروغ کے خلاف نہیں لیکن اگر اس سے نیلم کے لوگوں کے رسم و رواج،ثقافت اور ماحول متاثر ہوتو ایسا کوئی بھی منصوبہ اہل نیلم کو قبول نہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ نیلم میں بین الاقوامی سیاحت ہو۔ حکومت نیلم کے لوگوں کو اعتماد میں لے اس کے بغیر کوئی اقدام کیا گیا تو مسائل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پھیلاوائی ہائیڈل پراجیکٹ کا پی سی ون زیر کار ہے۔اس منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے اس سے لوگوں کا انحصار جنگل پر کم ہوگا۔اسوقت موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافہ ہورہا ہے ہائیڈل منصوبوں سے ان علاقوں میں جنگلات سے انحصار کم ہوگا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے بھی نمٹا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ شاردہ تحصیل ہسپتال تعمیر کیا جائے اورمیرپورہ کالج کو سائنس کالج کا درجہ دیا جائے۔ نیلم میں لاکھوں کی تعداد میں سیاح جاتے ہیں ایس کام کی سروس کو بہتربنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سے ہمارا ازلی اور ابدی رشتہ ہے۔ کوئی طاقت اس رشتے کو کمزور نہیں کر سکتی۔کچھ عرصہ سے افواج پاکستان اورملک پاکستان کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے، واضح کرتے ہیں کہ پاکستان اور افواج پاکستان کی عزت پر کوئی حر ف نہیں آنے دیں گے۔ پاکستان ہماری امیدوں کا محور و مرکز ہے۔

وزیر ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن دیوان علی خان چغتائی نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حکومت ہے ہماری حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ ہم تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس حوالہ سے تمام سابقہ حکومتوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔انہو نے کہا کہ کشمیری حریت پسند لیڈرسید علی گیلانی نے ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے کا نعرہ لگایا اور پاکستا ن کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ آٹا،پانی اور بجلی انسانی ضرورت ہے اسکا مطالبہ غلط نہیں لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بڑی سبسڈی دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود وہ پاکستان کے پرچم میں دفن ہوتے ہیں کیونکہ ان کو آزادی کی قدروقیمت کا علم ہے۔ہمیں آزادی کی قدرکرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہاں جمہوریت ہے اور ہر شخص کو آزادی اظہار رائے حاصل ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ ہم ایسے معاملات سے دور رہیں جو ہماری قومی سلامتی کے خلاف ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت نے کشمیریوں کی حمایت کی اور پاکستان کے عوام نے کشمیریوں کے ساتھ رشتے کو ہمیشہ نبھایا ہے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت پاکستان نے عوامی مطالبے پر 23ارب روپے فراہم کیے جس پر ہم لوگوں کوسبسڈی دینے کے قابل ہوئے۔آج میرا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ 03سال میں ہمیں ترقیاتی فنڈز کی کمی کا سامنا رہا ہے اس کمی کو پورا کیا جائے۔ ہماری اتحادی جماعتیں اس طرف توجہ دیں اور وفاقی حکومت سے بات کریں۔سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے اپنے دور حکومت میں ترقیاتی بجٹمیاں محمد نواز شریف سے دوگنا کروایا جو ریاست کے لیے ایک احسن اقدام تھا۔انہوں نے کہا کہ آج اپوزیشن کو یہاں ہونا چاہیے تھا اپوزیشن اس ایوان کا اہم حصہ ہے۔ حجم کے لحاظ سے یہ آزادکشمیر کا یہ سب سے بڑا بجٹ ہے۔ اس پر وزیرا عظم، وزیر خزانہ اور پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ پہلی مرتبہ تمام حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز مساوی بنیادوں پر فراہم کیے گئے۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں کے سکولوں کی عمارات کے معاملہ کو وفاقی حکومت کے سامنے اٹھائیں گے۔ 90فیصد سے اوپرکام والے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں۔ آزادکشمیر نے تمام صوبوں سے پہلے تعلیمی پالیسی دی ہے جس کی وجہ سے آئندہ آنے والے دنو ں میں کوالٹی آف ایجوکیشن میں بہتری آئے گی، یہ بھی وزیراعظم کا کریڈٹ ہے۔آٹ آف سکول بچوں کو تعلیم کی طرف لے کر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے این ٹی ایس سے سیاسی مداخلت ختم کرنے کے لیے انٹرویوز کے جو 10نمبر دیے جانے تھے وہ ختم کر دیے ہیں۔ کل سے آزادکشمیر میں این ٹی ایس کے امتحانات شروع ہورہے ہیں جن کے تحت اب میرٹ پر تقرریاں ہو ں گی جو اس حکومت کا بہترین اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچرز کی اپ گریڈیشن کے معاملات کو حل کریں گے۔ جیسے ہی مالی مسائل میں کمی ہوگی ٹیچرز کو جائز اپ گریڈیشن دیں گے۔ صحت کار ڈکا اجرا حکومت کا احسن اقدام ہے۔ سوشل پروٹیکشن فنڈ کے تحت مستحقین تک باعزت طریقہ سے امداد پہنچائیں گے۔ آزادکشمیر کے دور دراز علاقوں کو سہولیات فراہم کریں گے۔ لیپہ میں تاریخی پرانے گھر کو خرید کر تاریخی ورثہ کے طور پر محفوظ کیا جائے۔

وزیرپاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چوہدر ی محمد رشید نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم، وزیر خزانہ سمیت ان کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ یہ انتہائی متوازن بجٹ ہے جو لوگوں کی ضروریات کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں ٹیکس کلیکشن کے ہمارے محکموں نے رونیو کے اہداف 44بلین کے خلاف 55بلین روپے اکٹھے کیے۔آئندہ سال ہم نے 70بلین ٹارگٹ دیا ہے اور امید ہے کہ ہم 100بلین کے اہداف حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قائد ایوان نے وفاقی فورمز پر بہترین انداز میں آزادکشمیر کی نمائندگی کی جس کا اعتراف تارکین وطن نے بھی کیا۔ جس طرح وزیراعظم نے آزادکشمیر کے مسائل کو وفاقی سطح پر اٹھایا اس سے پہلے کسی نے بھی ایسے نہیں اٹھایا۔ سوشل پروٹیکشن پروگرام، صحت کارڈ اور بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے فنڈ ز کا قیام احسن اقدام ہے۔ آزادکشمیر حکومت کی اولین ذمہ داری تحریک آزادی کشمیر ہے جبکہ دوسری ذمہ داری یہاں کی تعمیر و ترقی ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے حوالہ سے صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہمیں سفارتی جدوجہدتیز کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر ی کل بھی پاکستانی تھے آج بھی پاکستانی ہیں اور آئندہ بھی پاکستانی رہیں گے۔ جلد مقبوضہ کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈر ل کے شعبہ میں کئی منصوبہ جات پر کام جاری ہے جلد ریاستی ضروریات اپنے طور پر پورا کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ ہمیں پیداواری سیکٹر پر فوکس کرنا ہو گا۔ اگلے پانچ سال میں ہم آزادکشمیر کی بجلی کی ضرورت پوری کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاحت کے فروغ کے حامی ہیں لیکن کسی کو گرین ٹورازم کے نام سے اپنی ثقافت ااور اپنے لوگوں کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وزیر امور منگلا چوہدری قاسم مجیدنے کہا کہ قائد ایوان، وزیر خزانہ اور اتحادی جماعتوں کو مبارکباد بجٹ منظور کروانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج سے 14ماہ پہلے یہ اتحادی حکومت قائم ہوئی۔ ہم نے ووٹ اپنی پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کے حکم پر چوہدری انوار الحق کو دیا۔ہم نے اپنی مرضی سے ووٹ دیا جب ہمارے قائدین کہیں گے ہم چھوڑ دیں گے۔ میرا نصب العین اس جماعت سے ہے جس کے قائد ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کے لیے ایک ہزار سال تک جنگ لڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اورمحترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت پر صدرآصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ جب آزادکشمیر کے حالات خراب ہوئے تو ہمارے صدر آصف علی زرادری نے عوام کے مطالبات پورے کیے۔ ہم اپنی جماعت اور لیڈر کے منشور کو آگے لے کر چلیں گے۔ ہم اس بجٹ اور اس حکومت سے مطمئن ہیں۔ جس دن میرے لیڈر بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور اور آصف علی زرداری نے کہا تو منہ کے سامنے چوہدری انوار الحق کو سلام کر کے چھوڑ کر چلا جاں گا۔رٹھوعہ ہریام پل بڑا مسئلہ تھا۔ امور منگلا اور آبپاشی کی کمیٹیوں کا میں چیئرمین تھا جنہوں نے وفاقی حکومت سے بات کی۔ان دونوں مسائل حل کروانے میں پیش رفت ہوئی۔رٹھوعہ ہریام پل میرپور بلکہ پورے آزادکشمیر کے لیے ایک طعنہ بن چکا ہے۔ چوہدری اظہر صادق نے اس حوالہ سے بہترین کام کیا۔ وزیراعظم اتحادی حکومت کے سربراہ ہیں اور وہ ساری اتحادی جماعتوں کو برابری کی بنیاد پر فنڈز دیں۔ہم چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے سپاہی ہیں اور اپنی مرضی سے حکومت کا حصہ ہیں۔تمام ممبران اسمبلی نے مل کر اس اسمبلی کے وقار کو بچانا ہے۔ اگر ہم نے اس ریاست کے لوگوں کے مسائل حل کرنے ہیں تو پورے ایوان کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔حکومت کے ساتھ چلنے کا فیصلہ میری جماعت کا ہے تاکہ اس ریاست کو مضبوط بنایا جا سکے۔یہ اسمبلی ہے تو ہی میں اسکا حصہ ہوں اگر یہ نہ رہی تو آنے والا کوئی بھی اسکا حصہ نہیں بن سکے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تعمیر کشمیر پروگرام کے تحت تمام ممبران کو برابری کی بنیاد پر فنڈز دئیے۔میرٹ پر بھرتیوں کے لیے ہم نے این ٹی ایس سے انٹرویو کے نمبر ختم کیے تاکہ میرٹ پر ٹیچر بھرتی ہوسکیں اور سیاسی مداخلت ختم ہوسکے۔میرپور میں آئی ٹی ایکسیلنس سینٹر کا قیام حکومت کا احسن اقدام ہے۔ میرپور میں علامہ اقبال روڈ پر وزیراعظم نے کام شروع کروایا ہے۔ منگلا ڈیم ہاسنگ سوسائٹیز کے پانچوں ٹاون کو ڈیجٹلائز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے آٹے اور بجلی کے مطالبے کو ہم غلط نہیں کہتے لیکن تاریخ اس بات کی گواہی دے گئی کہ بجلی کی پیدواری انراخ پر فراہمی کی بات سب سے پہلے قائد ایوان چوہدری انوار الحق نے کی تھی۔عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبے پر 23ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی پر صدر پاکستان،وزیراعظم پاکستان اور قومی سلامتی کے داروں کا شکرگزار ہوں۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی نے مختلف چیزوں پر سبسڈی دی لیکن وہاں کے عوام نے اسے ٹھکرا دیا کیونکہ انہیں آزادی کی قدر معلوم تھی۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں اور اس اسمبلی کو مضبوط بنانا ہوگا ہم سب نے مل کر اس ریاست کو آگے لے کر جانا ہے۔

وزیر ورلڈ لائف و فشریز سردار جاوید ایوب نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بجٹ آمدن اور اخراجات کا تخمینہ ہوتا ہے، وزیراعظم، وزیر خزانہ،کابینہ اراکین اور ساری بیوروکریسی ایک بہترین بجٹ پیش کرنے پر مبارکبادکی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان پیپلز پارٹی میں ہونے پر فخر ہے ہم ایک طرف کھڑے ہونے والے لوگ ہیں۔ہم حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اسی لیے اس کابینہ کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تربیت میں جمہوریت کا سب سے بڑا کردارہوتا ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا عقلمندی اور دانشمندی ہے اور موجود ہ حکومت نے اس سے سیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ دور شاندار ہے۔ مسائل اور مصائب کے باوجود اس دور حکومت میں جو اقدامات ہوئے وہ ممکن نہ تھے۔ موجودہ حکومت کا دور بہترین طرز حکومت کا دور ہے اور ہمارے بعد آنے والوں کو بھی اس کو فالو کرنا چاہیے۔ بحیثیت سیاسی ورکر میرے لیے موجودہ حکومت بہترین حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی سہولت کار نہیں کہہ سکتا۔ مجھ پر اپنی مرضی اور اختیار کوئی ز بردستی نہیں تھوپ سکتا۔ ہمارا دجینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے کسی کو ہماری وفاداری پر شک نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اپنی مرضی سے پاکستانی ہیں ہماری نسلیں بھی نظریہ الحاق پاکستان پر قائم رہیں گی۔انہوں نے کہا کہ میرے حلقہ میں سیاحت اور ہائیڈرل کا پوٹینشل موجود ہے جس پرتوجہ دے کر ہم ریاست کی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر، صحت اور تعلیم کے منصوبوں کے لیے مناسب فنڈز مختص کرنا حکومت کا احسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک اچھا متوازن بجٹ منظور کرنے پر تمام ممبران اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

وزیر ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی سردار عامر الطاف نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایوان، وزیر خزانہ اور انکی پوری ٹیم نے ایک اچھا بجٹ تیار کیا جس پروہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔یہ بجٹ آزادکشمیر کے عوام کی فلاح وبہبود اور تعمیر و ترقی کے لیے ہے۔جب آزادکشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی تب بھی ایک انڈومنٹ فنڈز شروع کیا گیا تھا۔ لیکن موجودہ حکومت نے اسے مزید بہتر انداز میں شروع کیا ہے جس پرقائد ایوان کو مباکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سوشل پروٹیکشن پروگرام کے تحت پہلی مرتبہ پہلی مرتبہ ٹرانس جینڈر کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں۔ تربیت یافتہ نوجوانوں کو سود سے پاک قرضوں کی فراہمی کے لیے 5ارب سے زائد کے قرضے دے کر روزگارفراہم کیا جا رہا ہے۔ صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کا اقدام بھی قابل تحسین ہے۔ محدود وسائل میں ہیلتھ کارڈکی اجرائیگی فلاحی ریاست کی جانب اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے ریاست میں ایک تحریک چلی جسے کچھ لوگ پونچھ منفی انداز میں پونچھ سے منسوب کررہے ہیں انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ پونچھ کے خطہ میں سردارمحمد ابراہیم، سردارعبدالقیوم خان اور خان بہادر خان جیسے لیڈرپیدا ہوئے جن کی جدوجہد کی وجہ سے آج یہ اسمبلی قائم ہے۔ ہمیں صرف یہ دیکھنا چاہیے کہ تحریکوں کا مقصد کیا ہے۔ ہم نظریے الحاق پاکستان کے حامی ہیں، ہمیں اس نظریے کی آبیاری کرنی ہے اور اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ مملکت پاکستان کے ساتھ ہمارے لازوال رشتوں میں کوئی دراڑ نہ پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سڑکوں کی بہتری، صحت اور تعلیم کے منصوبوں کی طرف توجہ دی جائے،نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں، سیاحت اور ہائیڈرل کے شعبوں پر بھی مزیدفوکس کیا جائے۔ اگر ہم سیاحت،ہائیڈرل،آئی ٹی اور ٹیکنیکل ایجوکیشن پر فوکس کریں تو ریاست کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی مرضی سے پاکستانی ہیں ہمارے آبا اجداد نے اس مقصد کے لیے قربانیاں دیں ہم نظریہ الحاق پاکستان کے حامی ہیں۔ پاکستان کے کسی شہر میں قیام پذیر شخص اگر خود کو پاکستانی سمجھتا ہے تو ہم بی اسی طرح پاکستانی ہیں۔

وزیر بہبود آبادی سردار محمد حسین نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہو کہا کہ ایک متوازن بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم آزادکشمیر،وزیرخزانہ اور انکی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اب ہم سب نے اس بجٹ کو عوام کی بہتری کے لیے صحیح معنوں میں خرچ کرنا ہے۔ ترقی کی رفتار کو مزید بہتر کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے اور یہ سارا نظام تحریک آزادی کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں ریاست کی تعمیر و ترقی پربھی توجہ دینی ہے۔ انہوں نے کہا پہلی مرتبہ بلا تخصیص حکومتی اوراپوزیشن اراکین کو فنڈز دینے پر وزیرا عظم آزادکشمیر کا شکر گزارہوں۔یہاں تمام ممبران انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہو کر آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی حق خورارادیت کی جدوجہد دمیں ہم انکے ساتھ ہیں جو اس عظیم مقصد کے لیے قربانیاں دیتے دے رہے ہیں۔

معاون خصوصی برائے وزیراعظم محترمہ صبیحہ صدیق نے کہا کہ میں بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم، وزیر خزانہ اورپوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ گزشتہ دنوں فریضہ حج کے دوران شہید ہونے والوں کے بلندی درجات کے لیے دعاگو ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ آئندہ اجلاس میں اس طرح کے واقعات کو ایجنڈے میں بطور قرارداد شامل کیا جانا چاہیے۔


واپس کریں