دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بجٹ تفصیلات کے بارے میں آزاد کشمیر کے وزیر خزانہ عبدالماجد خان اور وزیر اطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ کی پریس کانفرنس
No image مظفرآباد (پی آئی ڈی )27جون2024۔ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کے وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا ہے کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر نے آئندہ مالی سال کے لئے 44ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام مرتب کیا ہے ۔آئندہ سالانہ ترقیاتی میزانیہ میں 34فیصد رسل و رسائل ، 11فیصدتعلیم ، 11 فیصد پاور ،8 فیصدلوکل گورنمنٹ ، 7 فیصدصحت عامہ، 6 فیصدفزیکل پلاننگ اینڈ ہائوسنگ جبکہ بقیہ 23فیصددیگر پیداواری و سماجی شعبہ جات وغیرہ کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔بہترین کارکردگی کا کریڈٹ وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور انکی ٹیم کو ملنا چاہیے ۔ مالی مشکلات کے باوجود حکومت نے آٹا بجلی سستی کی ، سوشل پروٹیکشن ٹرسٹ فنڈ قائم کیا ، اربوں کی بچت کی ، ان اقدامات کا کریڈٹ حکومت کو ملنا چاہیے ، حکومت نے نعروں کے بجائے عملی کام کیا ،بجٹ پر کسی نے کوئی بڑا اعتراض نہیں اٹھایا،نوجوانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کیلئے بجٹ میں 5ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں سے 33فیصد خواتین کو دیے جائیں گے ۔ آزادکشمیر کے مسائل کے حل کیلئے 23ارب روپے کی فراہمی پر صدر پاکستان آصف علی زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کے شکرگزارہیں۔ حکومت نے ٹیکس کولیکشن میں اضافہ کیا اور ریاستی آمدن بڑھائی۔ حکومت میں دراڑ پڑنے کا غلط تاثر پیدا کیا گیالیکن دوسرے دن بجٹ منظور گیا ، اختلاف جمہوریت کا حسن ہے ۔ آزادکشمیر میں امن وامان کے بارے میں منفی چیزیں پیدا کی جارہی ہیں ۔ آزاد کشمیر میں 1000رینجرز کی بھرتی کرنے جارہے ہیں، پولیس کی 3000بھرتیاں این ٹی ایس کے ذریعے ہونے کا عمل جاری ہے ، وفاقی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجودہمارے لیے فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔ آزادکشمیر کے حالات کو خراج کرنے کی کوشش کی گئی ۔
وفاقی ترقیاتی پروگرام میں آزاد کشمیر کے منصوبہ جات کے لئے4ارب روپے کی رقم مہیا کی گئی ہے جس میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کمپلیکس ، میڈیکل کالج مظفرآباد و میرپور، نوسیری لیسوا بائی پاس، رٹھوعہ ہریام پل، بھارتی فائرنگ سے متاثرہ عوام کی بحالی کا منصوبہ ، جاگراں کے مقام پر 48 میگا واٹ پن بجلی کی پیداوار کامنصوبہ اور میر پور میں واٹر سپلائی و سیوریج کے منصوبہ جات شامل ہیں ۔رواں مالی سال کے دوران حکومت پاکستان کی جانب سے صرف 25ارب83کروڑ 50 لاکھ روپے کی رقم واگزار ہوئی تھی جو کہ آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لئے استعمال میں لائی گئی ہے ۔ رواں مالی سال میں 63منصوبہ جات مکمل کیئے گئے ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت383 جاریہ منصوبہ جات کے لیے 62% فنڈز مختص کرتے ہوئے مزید161منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔جبکہ نئے منصوبہ جات کے لیے 38% فنڈز تجویز شدہ ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی ترتیب و تدوین میں جاریہ منصوبہ جات کیلئے62فیصد جبکہ نئے منصوبہ جات کیلئے38فیصد فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے دوران161منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں مجموعی ترقیاتی پروگرام کو قابل عمل سطح کی حد تک برقرار رکھا گیا ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024ـ25ء میں سماجی شعبہ جات کیلئے مجموعی طور پر31فیصد،پیداواری شعبہ جات کیلئے 14فیصداور انفراسٹرکچر کے شعبہ جات کیلئے55فیصد مالی وسائل فراہم کئے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاریہ منصوبہ جات کیلئے 27ارب 40کروڑ روپے جبکہ نئے منصوبہ جات کیلئے مجموعی طور 16ارب60کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ عوام کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کے لیئے 330کلومیٹر بین الاضلاعی شاہرات کی ری کنڈیشننگ اور660کلومیٹر نئے سڑکات کی تعمیر کے منصوبہ جات پر عملدر آمد کیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام دیہی علاقوں میں عوام کو بنیادی اور فوری ضروریات کی فراہمی کے لیئے مجموعی طور پر3ارب 70کروڑ روپے کے اخراجات کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔مہاجرین مقیم پاکستان کی آبادی کاری کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن سے کالونیوں کی تعمیر کیلئے خرید اراضی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔آئندہ مالی سال کے دوران بجلی کے نظام کی مزیدAugmentationکی جائے گی علاوہ ازیں 22میگاواٹ جاگراں۔IV اور 48میگا واٹ شونٹر کے منصوبہ جات پر کام کا آغاز کیا جائیگا۔ترقیاتی ادارہ جات مظفرآباد، باغ، راولاکوٹ، کوٹلی او رمیرپور کی حدود میں سڑکوں، پارکس کی تعمیر اور دیگر بنیادی سہولیات کے منصوبہ جات پر کام جاری رہے گا جن کے لئے مجموعی طور پر 34کروڑ 50لاکھ روپے کی فراہم کئے جائیں گے۔آزاد جموں و کشمیر میں ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیئے مالی سال 2024ـ25ء میں شعبہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے زیر انتظام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز کیلئے مجموعی طور پر ایک ارب 20کروڑ روپے کے اخراجات کئے جائیں گے۔محکمہ پولیس کی تحقیقاتی استعداد کار بڑھانے کیلئے خدمت مراکز، کرائم سین انوسٹٹیگیشن اور سیف سٹی کے منصوبہ جات زیر عمل ہیں۔میرپور میں آئی ٹی ایکسیلنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو زیادہ تربیتی سہولیات فراہم کرتے ہوئے خود روزگاری کے مواقع میسر آسکیں۔ آزاد کشمیر کے ہائیر سیکنڈری سکولز اور ہائی و مڈل سکولز میں Missing Facilitiesکی فراہمی کے منصوبہ جات کیلئے مجموعی طور پر 2ارب 47کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ سکولوں اور کالجوں کے عمارات کی تعمیر اور ضرور ی ساز و سامان کی فراہمی کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔آزاد کشمیر میں 10نئے کالجوں کی عمارات کی تعمیر کیلئے ایک ارب 70کروڑ روپے کی رقم مختص کئے گئے ہیں جس کے تحت ہر ضلع میں ایک کالج کی عمارت تعمیر کی جائیگی۔آزاد جموں و کشمیر میں فوڈ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کا 14کروڑ روپے مالیت کے منصوبہ کے تحت ڈویژنل سطح پر تین موبائل فوڈٹیسٹنگ لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔صحت عامہ کے انتظام کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے فی حلقہ مجموعی طور پر تقریباً 50کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی جس سے بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔ علاوہ ازیں مختلف ضلعی و تحصیل ہسپتالوں میں ایمرجنسی ادویات کی خرید کیلئے 40کروڑ روپے کے اخراجات کئے جائیں گے۔ شرح خواندگی کو 77.5فیصد سے بڑھا کر 85 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقررکیاگیا ہے۔ آزادکشمیر بینک کو شیڈول بینک کا درجہ دلانے کیلئے اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔سال2024کے پہلے 5ماہ میں بینک کے اثاثہ جات میں 13ارب روپے کا اضافہ ہوا بینک کے اثاثہ جات کی کل مالیات بڑھ کر 43ارب روپے ہو چکی ہے ،بینک نے اپنی منی ایکسچینج کمپنی لانچ کرنے کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔معاشرے کے پسے ہوئے طبقات، بالخصوص بے سہارا،یتیموں ، بیوائوں، ٹرانسجینڈرز اور معذور افرا د کیلئے سوشل پروٹیکشن فنڈ کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔ شعبہ تعلیم کیلئے 04ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے فی حلقہ07 کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز سے تعلیمی اداروں کی نئی عمارات کی تعمیر، صاف پانی، جدید آئی ٹی آلات سمیت دیگر ضروریات کو پورا کیاجائے گا۔ محکمہ تعلیم میں آبادی اور ضرورت کے مطابق تعلیمی ادارہ جات کی Rationalization کی جائے گی۔ تعلیم کوبین الاقوامی معیار کے مساوی لانے کیلئے سنٹرل ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی قائم کی جائیگی۔ہر ضلع میں 01کالج کی نئی عمارت تعمیر کی جائیگی اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے آوٹ آف سکول چلڈرن منصوبے کے تحت 60ہزار بچوں کو سکولوں میں داخل کروا یاجائیگا،.131پرائمری سکولوں کی تعمیر اور ٹیچرزٹریننگ بھی شامل ہے۔50ہزار ایکڑ رقبہ پر 6کروڑ پودہ جات کی شجرکاری کی جائیگی80ہزار ایکڑ سرکاری رقبہ بند کر کے 6کروڑپودے قدرتی پیداوار کے ذریعے حاصل کیے جائیں گے۔وزیر خزانہ آزادجموں وکشمیر کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالہ سے وزیر اطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنرل محترمہ مدحت شہزاد ، سیکرٹری مالیات اسلام زیب ، سیکرٹری پی اینڈ ڈی عامر لطیف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات پیر محمد مظہر سعید شاہ نے کہاکہ بجٹ میں صحافیوں کی استعداد کار کو بڑھانے، کیپسٹی بلڈنگ، exposure visits، ورکشاپس اور میڈیا کے حوالے سے سیمینار ز کا انعقاد کروانے کیلئے فنڈز رکھے گئے ہیں ۔ریاستی اخبارات کی ترقی کیلئے اشتہارات کے بجٹ سمیت دیگر اقدامات کریں گے۔ ڈیجیٹل میڈیا ہائوسز کی استعداد کار بڑھانے کیلئے کام کیاجائیگا۔ ریاست کے مایہ ناز صحافیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کیلئے انہیں Engage کیا جائیگا۔ جدید ٹرینڈز کے مطابق مواد کی پروڈکشن کیلئے عامل صحافیوں کی خدمات لی جائیں گی اور اس عمل کو incentiviseکیاجائیگا۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ تحریک آزادی ریاست جموںوکشمیر کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے جموںوکشمیر لبریشن سیل کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے نظرثانی میزانیہ 2023-24میں 30ملین روپے فراہم کیے گئے۔ معاشرے کے غریب اور نادار طبقہ کی مدد کے لئے سوشل پروٹیکشن ٹرسٹ فنڈ (انڈومنٹ فنڈ) کا قیام عمل میں لایا گیا اور نظرثانی میزانیہ 2023-24میں 9 بلین روپے کی خطیر رقم فراہم کی گئی۔حکومت نے اخراجات کو کنٹرول کرتے ہوئے ، آمدن کے مقابلے میںتقریباً 12بلین کے کم اخراجات کیے ہیں۔وزیراعظم سیکرٹریٹ میں رائٹ سائزنگ کرتے ہوئے تقریباً 40آسامیاں abolishکی گئیں اس کے علاوہ ضرورت سے زائد 61آسامیوں کو سرپلس پول میں منتقل کیا گیاہے۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ کے سائر اخراجات میں تقریباً 49فیصد کمی گئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ کشمیر کونسل کی تقریباً 140آسامیوں کو مختلف محکمہ جات میں منتقل کرنے کے علاوہ تقریباً 96خالی آسامیوں کو abolish کیاگیاہے۔آزادکشمیر حکومت نے آٹا کے انراخ میں عوامی امنگوں کے مطابق کمی کی ہے ۔ اس طرح عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کے لئے سبسڈی کی مد میں اگلے مالی سال میں 41بلین روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔آزادکشمیر حکومت نے بجلی کے انراخ میں کمی کی ہے جس کے باعث محکمہ برقیات کے آئندہ مالی سال کی آمدن کے ہدف میں تقریباً 10بلین روپے سے زائد کمی ہوئی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ محکمہ پولیس کو افغان مہاجرین کے انخلائ، امن عامہ کی صورت حال کے لئے نظرثانی میزانیہ 2023-24میں 180ملین روپے سے زائد اضافی رقم فراہم کی گئی ہے۔اس کے علاوہ پولیس کے راشن الائونس میں 90فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے حکومت نے Skilled Youth Program کا قیام عمل میں لاتے ہوئے اگلے مالی سال کے لئے اس میں 5 بلین روپے مختص کیے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ محکمہ ان لینڈ ریونیو نے میزانیہ 2023-24میں آمدن کے ہدف سے تقریباً 11ارب روپے زائد آمدن حاصل کی ہے۔آئندہ مالی سال کے لئے ان لینڈ ریونیو کی آمدن کے ہدف میں 20بلین روپے اضافہ کرتے ہوئے 75بلین کا ہدف مقرر کیاگیا ہے۔ دیگر محکمہ جات کے اہداف میں بھی خاطرخواہ اضافہ کیاگیاہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے لئے محکمہ پولیس میں تھانہ جات،محکمہ مواصلات و تعمیرات عامہ میں سب ڈویژن، محکمہ صحت میں BHU/RHC/CDْ کی سطح پر اور محکمہ برقیات میں بھی سب ڈویژن کی سطح پر بجٹ منتقل کیاگیاہے۔ریاست کی تاریخ میں پہلی بار دوران مالی سال اسمبلی اور کابینہ سے اضافی فراہم کردہ رقوم کو ریگولرائز کروایا گیا ہے۔آزادکشمیر کے پرائمری سکولوں میں مفت کتب کی تقسیم کی گئی ۔سال2024کے پہلے 5ماہ میں بنک آف آزادجموںوکشمیر کے اثاثہ جات میں 13ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔آج اثاثہ جات کی کل مالیت بڑھ کر 43ارب روپے ہو چکی ہے۔ریاستی بنک کو آئندہ مالی سال میں سٹیٹ بینک کی پالیسی کے مطابق شیڈول بینکوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کی بابت ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ امکان ہے کہ آئیندہ مالی سال بینک آف AJ&K شیڈولڈ بینکوں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔ شیڈول بنک کا درجہ دلوانے کے لئے ایکیوٹی کی مد میں حسب ضرورت فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ علاوہ ازیں، بینک نے اپنی منی ایکسچینج کمپنی لانچ کرنے کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اس سلسلہ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان میں منظوری کے لئے درخواست زیر غور ہے۔
وزیرخزانہ عبدالماجد خان نے بجٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء میں سماجی شعبہ جات کیلئے مجموعی طور پر31فیصد ،پیداواری شعبہ جات کیلئے 14 فیصداور انفراسٹرکچر کے شعبہ جات کیلئے55فیصد مالی وسائل فراہم کئے گئے ہیں ۔اس طرح سماجی اور پیداواری شعبہ جات پر خصوصی توجہ دی جا کر وسائل کی فراہمی میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاریہ منصوبہ جات کیلئے مجموعی طور27 ارب38کروڑ روپے جبکہ نئے منصوبہ جات کے لئے 16ارب62کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جس کے خلاف سماجی، پیداواری اور انفراسٹرکیچر شعبہ جات کے اہم نوعیت کے منصوبہ جات پر حکومتی ترجیحات کے مطابق عملدرآمد کیا جائیگاجس سے سماجی ، پیداواری اور معاشی ترقی کو فروغ حاصل ہو گا۔حکومت آزاد جموں و کشمیر کی جانب سے محکمہ صحت عامہ کے زیر انتظام جملہ حلقہ جات میں7کروڑ50لاکھ روپے فی حلقہ فنڈز کی فراہمی کی تجویز ہے تاکہ عوام کو طبی مراکز میں جدید طرز کی طبی سہولیات فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ مظفرآبادمیں 50بستر پر مشتمل جدید طرز کے ادارہ امراض قلب کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران مزید 5کروڑ روپے کی فراہمی کی تجویز ہے۔عباس انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ہمراہ OPDبلاک کی تعمیر کے منصوبہ لاگتی40کروڑ روپے کے لئے آئندہ مالی سال میں5کروڑ روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ عوام کو مفت ایمرجنسی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے آئیندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی میزانیہ سے40کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے ایمر جنسی ادویات سمیت ڈائیلاسیز اور محفوظ انتقال خون کی سروسزکوبہتربنانے کیلئے اقدامات عمل میں لائے جائیں گئے۔انہوں نے کہاکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تربیت کیلئے میرپور میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے قیام کے لئے اراضی کے حصول کا منصوبہ تکمیل پذیر ہو چکا ہے، جبکہ سرکاری دفاتر میں ای آفس کے علاوہ لینڈ ریکارڈ اور پشتنی و ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی کمپیوٹرائزیشن اور3ٹیلی ہیلتھ مراکز کے قیام کے لئے آئندہ مالی سال کے میزانیہ میں آئی ٹی سیکٹر کے لئے مجموعی طور پر 80 کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ قبل ازیں 13تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے ۔جبکہ آئیندہ مالی سال میںمزید 07 تحصیلوں کے لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کر نے کی نئی سکیم پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے ۔ نیز راولاکوٹ میںآئی ٹی بورڈ کے زیر انتظام ایک جدید طرز کا تربیتی مرکز قائم کیا جا چکا ہے ۔ مظفرآباد میں 18کروڑروپے کی لاگت سے آئی ٹی ایکسیلنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو زیادہ تربیتی سہولیات فراہم کرتے ہوئے خود روزگاری کے مواقع میسر آسکیں۔پاور سیکٹر کے تحت بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ہٹیاںبالا گرڈ سٹیشن کی اپ گریڈیشن کے منصوبہ کو مکمل کیا گیا ہے جبکہ سہنسہ اور سماہنی گرڈ سٹیشنز پر کام جاری ہے ۔ علاوہ ازیں رواں مالی سال میں 140 کلو میٹر HT/LT لائنز اور 150ٹرانسفارمر نصب کئے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مزید 170 ٹرانسفارمرز اور 160کلو میٹرHT/LT لائنز نصب کئے جانے کی تجویز ہے ۔آئندہ مالی سال کے دوران تقریباً 56 میگا واٹ کے منصوبہ جات جن میں 48میگا واٹ جاگراں دوم کا منصوبہ بھی شامل ہے ، مکمل کئے جائیں گئے جبکہ سعودی فنڈ کی مالی امداد سے 02 بڑے منصوبہ جات 22میگا واٹ جاگراںIV-اور 48میگا واٹ شونٹھرہائیڈل پاور پروجیکٹ پر عمل درآمد کا آغاز کیا جائے گا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ محکمہ جنگلات کے تحت رواں مالی سال میں 45کروڑ70لاکھ روپے کے اخراجات سے 2932 ایکڑرقبہ پر 33لاکھ پودہ جات لگائے گئے ہیںجبکہ آئندہ مالی سال کے لئے اس شعبہ کو 80کروڑروپے فنڈز کی فراہمی کی تجویز ہے ۔جس کے خلاف نرسریوں کے قیام اور 50,000 ایکڑ رقبہ پر تقریبا6کروڑپودا جات کی شجر کاری کا ہدف مقرر کیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مزید براں کھیلوں کے فروغ کیلئے سپورٹس کمپلکس مظفرآباد اور بھمبر میں اضافی سہولیات کی فراہمی کیلئے نئے منصوبہ جات پر عملدرآمد جاری ہے ۔ جبکہ تینوں ڈویژنز میں 72منی گراونڈز کی تعمیر کا منصوبہ لاگتی34 کروڑ روپے پر عملدرآمد کا آغاز کیا جائے گا۔عوام کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے330کلو میٹر مین شاہرات اور 660کلو میٹر رابطہ سڑکات کی تعمیر کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس شعبہ کو آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر 14ارب90 کروڑروپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے تاکہ عوام کو جلد از جلد بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے ۔ لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام دیہی علاقوں میں عوام کو بنیادی اور فوری ضروریات کی فراہمی کے لیئے مجموعی طور پر8ہزار سے زائد چھوٹے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔نیز 15پلوں کے بقیہ تعمیراتی کام مکمل کئے گئے ہیں جبکہ8پل ہا ء کے بقیہ تعمیراتی کام جار ی ہیں ۔مہاجرین مقیم پاکستان کی آبادی کاری کیلئے 1ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن سے کالونیوں کی تعمیر کیلئے خرید اراضی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔ترقیاتی ادارہ جات مظفرآباد ، باغ ، راولاکوٹ ، کوٹلی او رمیرپور کی حدود میں سڑکوں ، پارکس کی تعمیر اور دیگر بنیادی سہولیات کے منصوبہ جات پر کام جاری رہے گا جن کے لئے مجموعی طور پر 34کروڑ50لاکھ روپے کی فراہمی کی تجویز ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیئے مالی سال 2024-25ء میںشعبہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے زیر انتظام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز کیلئے مجموعی طور پر ایک ارب20کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔ محکمہ پولیس کی تحقیقاتی استعداد کار بڑھانے کیلئے خدمت مراکز ، کرائم سین انوسٹٹیگیشن اور سیف سٹی کے منصوبہ جات زیر عمل ہیں۔ TEVTA AJKکے زیر انتظام 6500افرادکو فنی تربیت فراہم کی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مزید 9000 افراد کو پیشہ وارانہ تربیت دی جائیگی۔ حکومت پنجاب کے مالی تعاون سے اخوت فاونڈیشن کے ذریعے آزاد کشمیر بھر میںتقریباً ایک لاکھ سے زائد افراد کو اب تک بلاسودقرضے فراہم کئے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے مزید30,000افراد کو ایک ارب50 کروڑ روپے کی خطیر رقم فراہم کی جائیگی اس اقدام سے خود روزگاری کے مواقع میسرہونگے۔ آزاد کشمیر کے ہائیر سیکنڈری، ہائی اور مڈل سکولز میں Missing facilitiesکی فراہمی کے لئے 02ارب 47کروڑ روپے کے منصوبہ کے علاوہ ہائر ایجوکیشن کے تحت10نئے کالجز کی عمارات کی تعمیر کے منصوبہ لاگتی01ارب 70کروڑ روپے (ایک کالج فی ضلع) پر عملدرآمد کیا جائے گا۔وزیرخزانہ نے کہاکہ زراعت کے ترقیاتی پروگرام کے تحت زرعی مشینری ، بیج اور کھاد رعایتی نرخوں پر فراہم کئے جائیں گئے جس کے باعث زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گاجبکہ امور حیوانات کے زیر انتظام کسانوں کو ڈیری فارم کے قیام کیلئے مالی معاونت فراہم کی جائیگی۔زراعت سیکٹر کیلئے آئندہ مالی سال کا ترقیاتی میزانیہ 90کروڑ روپے تجویز کیا گیا ہے ۔آزاد جموں و کشمیر میں فوڈ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کا14کروڑ روپے مالیت کے منصوبہ کے تحت ڈویژنل سطح پر تین موبائل فوڈٹیسٹنگ لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔

واپس کریں