دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت مسئلہ کشمیر پہ لیبر پارٹی کے موقف سے پریشان ، لیبر پارٹی کی کامیابی بھارت کے لئے ایک دھچکہ
No image لندن(کشیر رپورٹ)برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں ہائوس آف کامن کے انتخابات میں لیبر پارٹی کی کامیابی اور لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر سٹارمر کے نئے وزیر اعظم بننے کی صورتحال کا بھارت بے چینی سے بغور جائزہ لے رہا ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر پر لیبر پارٹی کا موقف بھارت کے موقف کے برعکس رہا ہے اور کیئر سٹارمر مسئلہ کشمیر کے حل پر برطانیہ کی ثالثی اور انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم رہے ہیں۔

بھارتی حلقوں کے مطابق کیئر سٹارمر کے وزیر اعظم بننے کا اثر برطانیہ کی خارجہ پالیسی پر بھی پڑے گا۔بھارت اس بات کا بغور جائزہ لے رہا ہے کہ خاص طور پر ہندوستان کے لیے برطانیہ میں کیا تبدیلی آئے گی۔بھارتی حلقوں کے مطابق بھارت مسئلہ کشمیر پر لیبر پارٹی کے موقف سے پریشان رہا ہے ، لیبر پارٹی اور کیئر سٹارمر کا موقف کنزر ویٹیو پارٹی کی حکمرانی والی برطانوی حکومت کی اس پالیسی کے برعکس رہا ہے کہ کشمیر ہندوستان اور پاکستان کا دو طرفہ معاملہ ہے۔

جیریمی کوربن کی قیادت میں لیبر پارٹی نے ستمبر 2019 میں ایک ہنگامی قرارداد منظور کی جس میں بین الاقوامی مبصرین سے کشمیر میں داخل ہونے اور اس کے لوگوں کے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ جیریمی کوربن وہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ہائی کمشنروں سے ملاقات کریں تاکہ ممکنہ جوہری تنازعہ کو روکنے اور امن اور معمول کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ثالثی کی جائے۔ بھارت نے اس تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے ووٹ بینک کے مفادات کی تکمیل کی کوشش قرار دیا۔بھارتی حلقے یہ امید کر رہے ہیں کہ لیبر پارٹی کشمیر سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے گی کیونکہ کیئر سٹارمر اور لیبر پارٹی معیشت کی بہتری پر زور دے رہے ہیں اور ان کی حکومت کے لئے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے اور نئی اسٹریٹجک شراکت داری اہم امور ہوں گے۔ بھارت یہ امید بھی کر رہا ہے کہ کیئر سٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی کی حکومت کے بین الاقوامی ایجنڈے میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ اور ٹیکنالوجی سیکورٹی کی تعلیم اور ماحولیااسٹریٹجک شراکت داری اورماحولیا تی مسائل میں تعاون کے امور شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ کچھ ہی عرصہ قبل وزیر اعظم رشی سینک کی دور اقتدار میں ہی برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے ' بی بی سی' کی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام اور کشمیر کی صورتحال کے بارے میں خصوصی ڈاکومنٹری پر بھارتی حکومت شدید پریشانی سے دوچار ہو گئی تھی اور بین الاقوامی سطح پہ ہونے والی بدنامی کی صورتحال میں بھارت نے کہا تھا کہ برطانیہ کشمیر اشو پہ ڈبل گیم کر رہا ہے۔اسی دوران برطانوی فوجی حکام نے جنوبی ایشیا کے اشوز پر بات کرنے کے لئے پاکستانی فوجی حکام کو مدعو کیا تھا جس پہ بھارت کمزور اور پریشان کن صورتحال سے دوچار ہو گیا تھا۔برطانیہ اور پاکستان نے مشترکہ طور پر برطانیہ میں علاقائی استحکام کانفرنس کے انعقاد سے اتفاق کیاتھا۔جنوبی ایشیا میں علاقائی استحکام، جیو پولیٹکل و دیگرچیلنجز کے عنوان سے یہ پانچویں کانفرنس تھی۔

برطانیہ اور پاکستان کے ساتھ ان اعلی سطحی رابطوں میں کشمیر کا مسئلہ بھی ایک اہم موضوع رہا۔بھارت نے اس صورتحال پہ کہا تھا کہ برطانیہ مسئلہ کشمیر پر تھرڈ امپائر کا کردار اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔قبل ازیں 16اگست2019کو برطانیہ نے چین اور پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔بھارتی حلقوں کے مطابق اس وقت امریکہ اور فرانس بھارت کی مدد کو آئے اور جنوری 2020کو بھی برطانیہ ، چین اور پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لانے کی کوشش کو ناکام کیا گیا جس کے بعد سلامتی کونسل کا بند دروازے کا اجلاس ہوا تھا۔

واپس کریں