دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کا کوٹلی میں جائزہ اجلاس،پریس کلب اور بار کی تقریب سے خطاب
No image کوٹلی(پی آئی ڈی)24 جولائی 2024۔وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے سرکاری محکموں کے سربراہان کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوام کے لئے سروسز کو مزید بہتر بنائیں اور ریاست کی آمدن میں اضافہ کے لئے ریونیو کو بڑھائیں وہ گزشتہ شب ڈپٹی کمشنر آفس کے کمیٹی روم میں جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے اجلاس میں موسٹ سینئر وزیر کرنل(ر) وقار احمد نور ،وزرا حکومت چوہدری اظہر صادق ،ملک ظفر اقبال ،نثار انصر ابدالی کمشنر میرپور ڈویژن چوہدری شوکت ،ڈی آئی جی چوہدری سجاد سمیت تمام ضلعی سربراہان نے شرکت کی ۔ پانی ،بجلی،صحت ،مال کے متعلق اداروں کی کارکردگی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ عوام کو زیادہ سہولیات دینے کے لئے سرکاری محکمے اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔ وزیراعظم نے شہر کے اندر صاف پانی کے مسئلے پر محکمہ پبلک ہیلتھ کو 7 دن کے اندر قلیل المدت اور طویل المیعاد دونوں پلان پیش کرنے کی ہدایت کی اور نادہندگان سے پوری ریکوری یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ڈی ایچ کیو میں اضافی 200 بیڈ کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پلان لانے کی ہدایت کی اور ساتھ شام کو پرائیویٹ او پی ڈی سروسز شروع کرنے کے لئے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز کرنے اور فالج کے مریضوں کے لئے ایمرجنسی میں پہلا 80 ہزار روپے والا انجیکشن فری مہیا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے چڑہوئی اور سہنسہ سمیت مختلف جگہوں پر بجلی کی کم وولٹیج کا مسئلہ کرنے کے لئے فیڈرز کا بندوبست کرنے کے حوالے سے چیف آفیسر برقیات کو ہدایت کی۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی بجلی کم سے کم اور احتیاط سے استعمال کریں تاکہ لوڈ کی وجہ سے ٹرانسفارمرز اور دیگر سامان نہ جلے ۔انہوں نے محکمہ مال کو تحصیل کھوئی رٹہ میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن میں غلطیوں کو درستگی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ معاشروں میں جب شعور کی موت واقع ہوتی ہے اصلاح کا عمل رک جاتا ہے ۔صحافت کا کام ہے آئینہ دکھانا بندے کا حوصلہ ہونا چاہیے ۔حکومتیں حکومتوں کا تسلسل ہوتی ہیں،انشااللہ میرے ہوتے میرٹ کا قتل عام نہیں ہو گا ،شفاف پبلک سروس کمیشن بنا دیا جس میں اہلیت ہے اسے نوکری ملے گی ۔این ٹی ایس کو شفاف کر دیا بہترین لوگ آگے آئیں گے ۔کوٹلی واٹر سپلائی سکیم میں کرپشن میں ملوث افراد کو احتساب کے عمل سے گزرنا ہو گا ۔ریاستیں ٹیکس کے پیسوں سے چلتی ہیں ہم جہاں حقوق کی بات کرتے ہیں وہی ہمیں فرائض پر بھی نظر رکھنی چاہیے ۔نظریہ الحاق پاکستان پر ڈٹ کر کھڑا ہوں ۔کوٹلی پریس کلب کیلیے سات لاکھ روپے کا اعلان ۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار کوٹلی پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔اس موقع پر موسٹ سینئر وزیر کرنل(ر) وقار احمد نور وزرا حکومت جاوید اقبال بڈھانوی،ملک ظفر اقبال ،نثار انصر ابدالی ،چوہدری اظہر صادق ،مشیر صدر چوہدری محبوب ڈائریکٹر اطلاعات راجہ شاہد حسین، کھوکھر،صدر پریس کلب کوٹلی شاہنواز بٹ ، اور ضلعی آفیسران اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔اس سے پہلے جب وزیراعظم چوہدری انوارالحق جب پریس کلب پہنچے تو صدر پریس کلب نے صحافیوں کے ہمراہ وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا ،وزیراعظم کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے گئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں ویسے نہیں ہے ،اعلی آفیسران ریٹائرمنٹ کے بعد پلاننگ کرتے ہیں ،غلام فریدا اے رولا ادوں مکسی جدوں ہوسن کفن دیاں کڑیاں ،اقتدار اور اختیار ٹبر قبیلے پالنے کیلیے استعمال ہوتا رہا اب ایسا نہیں ہو گا ،اپنی حکومت کی بات کروں گا کابینہ کے پہلے احکامات تھے کسی کو کنٹریکٹ ملازمت نہیں دی جائے گی چودہ ماہ گزر گئے کسی کو کنٹریکٹ نہیں ملا ،ںوجوان بیروزگار ہیں ہمیں اسکا خیال کرنا ہے ،کوٹلی بڑا ضلع ہے اسمبلی کی چھ سیٹیں ہیں آپ کے کوٹے کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس کو شفاف کر دیا ہے ،ہمارے منافقانہ رویے ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتے ،ایڈہاک ازم کو فروغ نہیں دیا جائے گا جب ہم میرٹ کی بات کرتے ہیں اصول کی بات کرتے ہیں تو ہمیں سوچنا ہو گا کہ کیا کیا جائے ،میرٹ کا قتل عام نہیں ہو گا آپ کو یقین دلاتا ہوں یہ میرے ہوتے نہیں ہو گا ،پبلک سروس کمیشن ایسا ہے کہ وزیراعظم سمیت کابینہ کا کوئی رکن انہیں فون نہیں کر سکتا نہ وہ فون سنتے ہیں کسی کو پتہ نہیں تھا وہ ممبر لگ رہا ہے ،این ٹی ایس میں برادری قبیلہ سب ختم کر دیا میرٹ پر تقرریاں ہونگی ۔کوٹلی واٹر سپلائی سکیم یہ کرپشن کے بچے دے رہی ہے اسکے ذمہ دار سرکاری ملازمین ہیں یہ نصف جملہ ہے کوٹلی کے شہری بل کی صورت میں دو کروڑ دیتے ہیں یہ کروڑوں کا خسارہ کیسے پورا کیا جائے ،پانچ میونسپل کارپوریشن میں صاف پانی دینے میں سوا ارب کی سبسڈی دی جا رہی ہے ہمیں بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ریاستیں ٹیکسوں کے پیسے سے چلتی ہیں عوام کو پتہ ہے ہم جو ٹیکس دیتے ہیں۔ یہ سکولوں ہسپتالوں ،کی صورت میں ہمیں واپس دیا جائے گا یہ مہذب دنیا کا تصور ہے ۔انہوں نے کہا کہ حقوق کی بات سب کرتے ہیں فرائض کی بات کوئی نہیں کرتا نظام ایسے نہیں چلنا ،ہمارے اسلاف خوش قسمت تھے جنہوں نے کردار پر نظام بنایا بھی اور چلایا بھی اب اس کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے نیم۔خوابیدہ حالت کو دور نہ کیا حقائق کو تسلیم نہ کیا تو یہ نظام نہیں رہے گا آپ کا کوئی ادارہ اپنے ہونے کی جوازیت پیش نہیں کر رہا یہ نصف صدی کا قصہ ہے ہمیں دیکھنا ہو گا سوچنا ہو گا ۔انہوں نے کہا مایوس نہیں ہوں لیکن حقائق سے آنکھیں نہیں چرا سکتا ،ویج بورڈ کا مطالبہ کیا گیا درست ہے اگر صحافیوں کو پیسے نہیں ملتے تو وہ کہاں جائیں جس کو قلم سے پیار ہے جو حساس ہے قلم کا ایک نشہ ہے وہ اسکی قیمت بھی دیتا ہے بھوک کی صورت میں ننگ کی صورت میں ،زہر پئے بغیر کیسے نظام بنتا ہے ،اطلاعات کے ذمہ داران کو کہتا ہوں کہ اس پر غور کریں ضلعی سطح پر بھی اشتہار جاری کرنے میں کوء حرج نہیں بڑی مناسب تجویز ہے ۔انہوں نے کہا کہ سترہ سے اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہوں ،سٹیس کو سے ٹکرا رہا ہوں اور اپنے کام میں مسلسل لگا ہوا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ وسائل نہیں ہیں کوٹلی کی واٹر سپلائی سکیم کیلیے 3 ارب درکار ہیں فزیبیلیٹی سٹڈی کروا رہا ہوں انشااللہ اسکا حل نکالیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جب پورا معاشرہ اپنے آپ کو مفلس و نادار ڈکلئر کر دے تو وہ معاشرے زندہ نہیں رہتے ۔ کچھ سٹیک ہولڈرز ہمیں بھی تو دیکھ رہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ،اگر ایک بجٹ بددیانتی اور کرپشن کی نظر ہو جائے ملک دس سال پیچھے چلا جاتا ہے ،اس ملک کو گدھوں کی طرح نوچا گیا ہے اب بھی وقت ہے سنبھل جائیں اور ہوش میں آئیں،جھوٹے اعلانات اور سپاسناموں پر یقین نہیں کرتا وہی کہتا ہوں جس پر عمل کر سکوں ۔ہماری آبادی ہے کتنی ہر بندے کو ہر بندے کو شجرے کا پتہ ہے یہاں سب کو پتہ نہیں ہے دو نسل پہلے کیا تھے ،میرے اثاثے کم کیوں ہو رہے ہیں باقیوں کے بڑھ کیوں رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ ذمہ دار منصب سنبھال لیں تو کاروبار چھوڑ دیتے ہیں ،اختیار کو ٹبر قبیلے پالنے کیلیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔سزا و جزا کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ حکومت انشااللہ آپ کی ویلفئیر کے لئے کام کرے گی ،واٹر سپلائی سکیم میں کرپشن والے نہیں بچیں گے ،احتساب سب کا ہو گا ،ریاست کی عملداری قائم ہو کر رہے گی اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا ۔کوٹلی پریس کلب آئین سازی پر مبارکباد کی مستحق ہے ،صحافیوں کی رہائشی کالونی کیلیے متعلقہ حکام کو کہتا ہوں اسے دیکھیں کیا رکاوٹ ہے ۔مہذب دنیا میں مطالبات پورے کئے جاتے ہیں حکومت اپنی جیب کو دیکھتے ہوے کام کر رہی ہے ،کوٹلی دورے کے دوران ہسپتال کی کارکردگی پر خوشی ہوئی ،جہاں گنجائش ہے وزیراعظم اور حکومت حاضر ہے ۔ہمیں اس اذیت کو سہنا ہے درد کے بغیر درد نہیں ہو گی گزشتہ حکومتوں کی طرح اوورلک نہیں کروں گا چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کا عزم کر دکھا ہے انشااللہ یہ عوام کی فلاح وبہبود کیلیے بھرپور کام کروں گا ۔مجھے کوئی روک نہیں سکتا ۔اقتدار جاتا ہے تو جائے ۔اقتدار اللہ پاک نے دیا ہے وہی لے گا ۔نظریہ الحاق پاکستان کا داعی ہوں ڈٹ کر اسکی حفاظت کرونگا ۔سوشل میڈیا پر گالی گلوچ نہیں ہونی چاہیے اسے بند ہونا چاہیے حکومت بڑی ہے وہ اسطرح جواب نہیں دیتی جس طرح عام شہری کر سکتا ہے۔تقریب کے اختتام پر وزیراعظم نے صحافیوں کے ہمراہ کیک بھی کاٹا۔

و یراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ مطالبات کرنا شہریوں کا حق ہے مگر ساتھ ہی ٹیکس جمع کرانا بھی ان کی اولین ذمہ داری ہے ۔ٹیکسز دئیے بغیر نظام نہیں چل سکتا اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ ڈی ایچ کیو میں دو سو بیڈ توسیع کا فیصلہ کیا ہے ،شہر میں پانی کے مسئلہ کے حل کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ بار کے لئے پچیس لاکھ روپے کا اعلان کرتا ہوں . وہ بدھ کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کوٹلی کی تقریب حلف برداری سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا۔ محمود قریشی ایڈووکیٹ نے نو منتخب عہدیداروں کی کامیابی کا نوٹیفیکشن پڑھ کر سنایا۔ تقریب میں وزرا کرام موسٹ سنیر وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور ،جاوید اقبال بڈھانوی وزیر بحالیات ،وزیر ہائر ایجوکیشن ظفر اقبال ملک،وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نثار انصر ابدالی،،ڈائریکٹر اطلاعات راجہ شاہد حسین کھوکھر ،صدارتی مشیر چوہدری محمد محبوب ،ڈپٹی کمشنر چوہدری حق نواز،ایس پی عدیل ،مئیر بلدیہ چوہدری محمد تاج ،شئیرمین ضلع کونسل چوہدری عبدالغفور جاوید بھی موجود تھے ۔وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ایسٹ تیمور پر اقوام متحدہ کا رویہ اور تھا اور مسلم امہ کے مسائل پر رویہ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام شکست وریخت کا شکار ہے مطالبات کے لئے لاکھ تنظیمیں ہیں جبکہ فرائض کے لئے کوئی نہیں۔یہ نظام چل پائے گا؟ہم اجتماعی طور پر کس طرف چل پڑے ہیں؟ کرپشن کا حساب اس وقت کی قیادت سے لیا جائے جائے۔ ایک سال بددیانتی سے ملک دس پیچھے اور اگر دیانتداری سے چلایا جائے تو ملک دس سال آگے جاتا ہے ۔220 ارب کا بجٹ ہے ۔6% بجٹ قیادت نے خرچ کرنا اس میں کون سا معجزہ ہو سکتا ہے۔ 31 ارب خسارے کا بجٹ ہے۔ تمام مطالبات پورے کرنے کے لئے اربوں چاہئے جبکہ ٹیکس دینے کے لئے کوئی شخص تیار نہیں۔ بڑی مشقت سے یہ نظام بنایا گیا ہوش کے ناخن نہ لئے تو بڑا نقصان ہو گا ۔یہ سارا نظام تحریک آزادی کا مرہون منت ہے ۔انہوں نے کہا شہر میں پانی کا لانگ ٹرم اور دوسرا شارٹ ٹرم حل ہے ۔ہسپتال میں دو سو بیڈ توسیع کا فیصلہ کیا ہے ۔کابینہ کے متعلق کسی نے کرپشن کا الزام نہیں لگایا ۔انڈومنٹ فنڈ قائم کیا۔ پانچ اے سی والا بھی تین روپے یونٹ اور ایک کمرے میں رہنے والا بھی تین روپے یونٹ دے ۔نظام کیسے چلے گا۔ یہ ریاستی نظام پبلک کے ٹیکسوں سے چلنا ہے ۔موجودہ محکمہ پبلک ہیلتھ کوٹلی کے اخراجات بائیس کروڑ جبکہ آمدن دو کروڑ ہے۔ پورا ملک سبسٹڈی پر چل رہا ہے۔ یہ نظام کوئی نہیں چلا پائے گا۔ مالیاتی حقیقت اپ کے سامنے پیش کردی ہے ۔ حکومت پانی کا مسئلہ فوری حل کرنے کی کوشش کرے گی ۔ پراپرٹی ٹیکسوں میں کمی پر غور کررہے ہیں،آمدن بڑھانے کا کوئی پلان نہیں -امن وامان سے ہی پن بجلی اور سیاحت کے شعبوں سرمایہ کاری آ سکتی ہے ۔غیر منتخب دانش وروں کے حوالے نظام کیسے کیا جاسکتا ہے اور بغیر ٹیکس دئیے کیسے نظام چل سکتا ہے۔ ہم نے نظام کے اندر ہی مسائل حل کرنے ہیں۔ وکلا کالونی کے حوالے سیحکومت کی طرف سے مسئلہ کے حل کی یقین دہانی کراتے ہیں ڈپٹی کمشنر معاملے کو دیکھ لیں ۔بار میں فرسٹ ایڈ کی بجائے بی ایچ یو قرار دیتے ہیں ۔بار کے لئے پچیس لاکھ کا چیک پیش کررہا ہوں - اپنے اپنے نظریات پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہے ۔تشدد سے اجتناب کرنا ہے ،فتح دلوں کو محبت سے کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم چوہدری انوار الحق کی ڈسٹرکٹ بار آمد پر شاندار استقبال ،پھولوں کی پتیاں نچھارو کی گئیں ،وکلا کی بڑی تعداد نے وزیراعظم کو گیٹ پر خوش آمدید کہا اور ان کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے استقبال کے موقع پر گھوڑوں کا رقص بھی پیش کیا گیا۔

واپس کریں