دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کارڈیک ہسپتال مظفرآباد انتظامیہ کا مریض کی موت اور ہسپتال میں ہنگامہ آرائی، توڑپھوڑ کے حوالے سے بیان
No image مظفرآباد( پی آئی ڈی)31 جولائی 2024۔کارڈیک ہسپتال مظفرآباد کی انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ شب پیش آنے واقعہ کے حوالے سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کل مورخہ 30 جولائی 2024 کو کارڈ ایک ہسپتال مظفر آباد میں ایک مریض کی موت کے بعدلواحقین کی جانب سے ہنگامہ آرائی ، ہسپتال میں توڑ پھوڑ ، ڈاکٹر ز و دیگر سٹاف کو نا صرف ہراساں کیا گیا بلکہ ان پر تشدد اور یر غمال بھی بنایا گیا۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ عناصر کی جانب سے حقائق کے خلاف اور بے بنیاد موقف شیئر کررہے ہیں ۔ پریس ریلیز کے مطابق مسٹر ساجد حسین شاہ ساکنہ طارق آباد مظفرآبادمورخہ28 جولائی 2024 کو Infero Posterior wall MI (ہارٹ اٹیک ) کے ساتھ مظفر آباد کے ایمز ہسپتال سے کارڈ یک ہسپتال میں ریفر کیا گیااور کارڈ یک ہسپتال کی ایمر جنسی ٹیم نے فورا مریض کا علاج معالجہ شروع کیا۔ اس کے بعد علاج کے لئے مریض کے لواحقین سے بمطابق SOPS بعد ازاں رضا مندی (Consent) Inj. Streptokinase لگایا گیا اور ان کو انجکشن کے مضر اثرات (Side effects) سے آگاہ کیاگیا۔ اور یہ بھی بتایا گیا کہ اس انجکشن کے بعد نا صرف مریض کو فالج کا دورہ پڑ سکتا ہے بلکہ اس کے جسم اور دماغ میں uncontrolled bleeding بھی شروع ہوتی ہے۔ مریض 02 دن ہسپتال ہذا کے سی سی یو میں داخل رہا لیکن مریض کو چھاتی کا درد بدستور رہا اور مریض کے باقی ٹیسٹ جس میں ECHO Cardiography بھی شامل تھی کی گئی اور مریض کے لواحقین کو بتایا گیا کہ 30 جولائی 2024 ، بروز منگل مریض کی انجیو گرامی /انجیوپلاسٹی (Stent) ڈالا جائے گا۔ مورخہ 30 جولائی 2024 کومریض کو سی سی یو سے انجیو گرافی کے لئے Cath Lab میں منتقل کیا گیا۔ بعد از اجازت لواحقین (Written Informed Consent) مریض کی انجیو گرافی کی کئی انجیو گرافی کے دوران مریض کی دل کی بڑی شریان( Right Coronary Artery(RCA کی بندش تھی جس پر مریض کے بھائی کو کیتھ لیب کے اندر بلا کر صورتحال بتائی گئی اور اس سے انجیو پلاسٹی کیلئے تحریری اجازت نامہ لیا گیا ۔ انجیو پلاسٹی (Stenting) مکمل ہونے کے بعد مریض کے بھائی کو کیتھ لیب میں بلا کر فائنل رزلٹ کا ویڈیو کلپ بھی دکھایا گیا۔ دوران پروسیجر مریض کو سر درد اور الٹی کی شکایت ہوئی جس کے لئے Injections لگائے گئے۔ پروسیجر مکمل کرنے کے بعد مریض کو کیتھ لیب سے سی سی یو منتقل کر دیا گیا۔ بعد ازاں انجیو گرافی /انجیوپلاسٹی مریض اپنے ہوش و حواس میں تھا لیکن سردرد کی شکایت تھی جس کے لئے کنسلٹنٹ ڈاکٹر نے فالج کا شبہ ظاہر کیا اور CT سکین پلان کیا۔ اس دوران مریض کو جھٹکے (Fits) پڑنا شروع ہو گئے جس کیلئے Inj. Valium لگایا گیا اور مریض کے جھٹکوں کو روکا گیا اس دوران مریض کا شدید جھٹکوں کی وجہ سے ہوش و حواس گم ہو چکا تھا، اس کے ساتھ ہی مریض کی دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوگئی (Ventricular tachycaria) اور یہ دل کے دورہ کے بعد ایک known complication ہے۔ فورا مریض کا CPR شروع کیا گیا اور بجلی کے جھٹکے (Shocks) دیئے گئے جس کی وجہ مریض کی دھڑکن ترتیب میں آگئی اور مریض کا دل چلنا شروع ہو گیا ۔ ہوش و حواس اور سانس بہتر نہ ہونے کی وجہ سے مریض کو Ventilator پر ڈالا گیا۔Ventilator پر ڈالنے کے کچھ دیر بعد مریض کو دوبارہ VT کا مسئلہ ہوا جس پر فورا مریض کا CPR دوبارہ شروع کر دیا گیا۔ تقریبا 1 گھنٹے سے زائد کوشش کے باوجود مریض جانبر نہ ہو سکا۔
مریض کی Death کے بعد مریض کے لواحقین نے جان بوجھ کر ایک پلان کے تحت ہسپتال ہذا کے عملہ پر ہلہ بول دیا اور ہسپتال ہذاکے عملہ اور داخل مریضوں کے لئے جان کا خطرہ پیدا کیا۔ اس دوران ڈیوٹی پر مامور عملے کو یرغمال بناتے ہوئے لاتوں مکوں اور آہنی راڈوں سے مارا گیا اور دیگر داخل مریضوں کے اٹینڈنٹس کو بھی مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا ،جس کی وجہ سے ہسپتال ہذا میں داخل مریض اور اٹینڈنٹس نے بھاگ کر اپنی جان بچائی ۔ اس دوران ہسپتال کی جملہ عمارت کی توڑ پھوڑ کی گئی اور قیمتی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا گیا اسی دوران چند شر پسندعناصر ہسپتال کے باہر کسی ہوٹل سے جلنے والی گیس سے بھرا ہوا سلنڈ رہسپتال کو جلانے کے لئے لے کر آئے ۔ہسپتال میں موجود افراد اور سکیورٹی
ابا کاران نے لڑ جھگڑ کر سلنڈ راپنی تحویل میں لیا اور ایک بہت بڑے سانحہ سے ہسپتال اور ہسپتال میں داخل مریضوں کی زندگیوں کو بچایا۔ اس دوران زیر علاج مریض اپنی جان بچانے کی خاطر ہسپتال ہذا سے بھاگ کر باہر نکل گئے جو کہ عارضہ قلب میں مبتلا مریضوں کے لئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ادارہ ہذز یر علاج مریضوں کو بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے خدا نخواستہ اس دوران اگر کسی مریض کی جان جاتی ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری ان شر پسند عناصر پر عائد ہوگی۔ شر پسند عناصر نے ہسپتال کی قیمتی مشینری کو بھی نقصان پہنچایا۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر یہ بیانیہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ہسپتال کی طرف سے مریض کے لواحقین سے رضا مندی لیے بغیر انجیو گرافی یا انجیو پلائی کا پروسیجر کیا گیا۔ جو خلاف حقائق ہے۔ جبکہ مریض کے لواحقین نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کے علاوہ مریضوں کے کاغذات بھی اٹھائے اور اپنے مریض کے علاج معالجہ کے کاغذات چھپا لئے ۔ہسپتال انتظامیہ اور اسسٹنٹ کمشنر مظفر آباد، پولیس آفیسران ، کچھ سیاسی راہنماں اور میڈیا کے نمائندگان کی موجود میں مرحوم کے لواحقین نے مرحوم کی فائل مانگنے پا نے پر ان کا اظہار تھا کہ فائل ہمارے پاس نہ ہے اور اگر ہسپتال انجیو گرافی یا انجیو پلاسٹی کے پر اس کے لئے وہ رضا مندی (Consent form) مہیا کر دے جس پر مریض کے ورثا کا پروسیجر کے حوالہ سے رضا مندی (Consent form) شامل ہوا تو ہسپتال کا جملہ نقصان اور تمام تر صورتحال کا ازالہ کریں گے اور بارہا انکا موقف یہی تھا کہ لواحقین سے اجازت لیے بغیر انجیو پلاسٹی کی گئی ہے، جس پر ہسپتال کی CCTV فوٹیج دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ فائل متوفی کا بھائی چوری کر کے لے گیا تھا جس کی CCTV فوٹیج پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو مہیاکی گئی جس پر انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے ان سے فائل برآمد کروائی اور اس فائل میں پروسیجر کی اجازت کے حوالہ سے رضا مندی بھی موجود تھی۔اور یہ فائل اسی وقت ضلعی انتظامیہ کے حوالہ کر دی گئی تا کہ بعد ازاں یہ الزام نہ لگایا جا سکے کہ ہسپتال کی جانب سے فائل میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے۔ اس سارے واقعہ کے دوران لواحقین پورے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کرتے رہے اور سٹاف کو زدو کوب کرتے رہے ۔ جملہ وقوعہ کی CCTV فونیچ موجود ہے لواحقین کے اس فعل سے جہاں سرکاری املاک کا نقصان ہوا اور عوام الناس کی امراض قلب کے علاج معالجہ کی سہولت میں رکاوٹ پڑی وہاں وارڈ اور سی سی یو میں موجود دیگر عارضہ قلب کے مریضوں کے شدید نقصان کا بھی اندیشہ تھا اس دوران زیر علاج مریض اپنی جا تھا جان بچانے کی خاطر ہسپتال ہذا سیبھاگ کر با ہر نکل گئے جو کہ عارضہ قلب میں مبتلا مریضوں کے لئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں انجیو گرافی و پلاسٹی کے پروسیجر کی تمام تر ویڈیو ہسپتال ہذا کے پاس محفوظ ہے جو نہ صرف ورثا کو مہیا کی گئی تھی بلکہ ضلعی انتظامیہ اور انکوائری کمیٹی کو بھی مہیا کی جائے گی اور یہ ویڈیو پاکستان میں کسی بھی ہسپتال کے انٹر نیشنل کارڈیالوجسٹ کو دکھائی جا کر رائے لی جاسکتی ہے کہ مریض کو Stent ڈالنے کی ضرورت تھی یا نہیں ۔ مزید براں ہسپتال کی طرف سے لواحقین کو یہ آفر بھی کی گئی تھی کہ متوفی کا پوسٹ مارٹم کسی میڈیکل بورڈ کی زیر نگرانی کروالیں تا کہ اس کی موت کی اصل وجہ سامنے آسکے لیکن لواحقین نے پوسٹ مارٹم نہ کروایا ۔



واپس کریں