دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اپنے گریبان میں جھانکیں کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے لئے کیا کر رہے ہیں۔آزادکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کی تقریب سے ڈاکٹر ندیم بخاری و دیگر کا خطاب
No image مظفرآباد(پریس ریلیز) مورخہ 5اگست 2024 ۔ آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے زیر اہتمام مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی مذموم مقاصد کے حوالے سے یوم استحصال کے موقع پر انسٹیٹیوٹ آف کشمیر اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے 5اگست کو کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب قراردیتے ہوئے بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غیرقانونی قبضے کو مسترد اور آرٹیکل 370اور 35-Aکو ختم کرکے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے کی حیثیت تبدیل کرنے کی گھناونی سازش قرار دیا۔چہلہ کیمپس میں منعقدہ تقریب سے میٹریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر ندیم حیدر بخاری، ڈاکٹر عنبرین خواجہ،ڈاکٹر محمود حسین،ڈاکٹر نزاکت حسین،سید انعام علی نقوی و دیگر نے خطاب کیا۔مقررین نے مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوں بالخصوص 5اگست 2019کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی،کریک ڈان،حریت قیادت کی گرفتاریوں،ذرائع ابلاغ پر پابندیاں اور مقبوضہ وادی کومکمل فوجی چھاونی میں تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو متنازعہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رکھے اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق،حق خودارادیت دلوانے میں اپنا موثر کردارادا کرے۔سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر سید ندیم حیدر بخاری نے کہا کہ ہمیں کشمیر پر موثر اور توانا آواز بننے کے لیے پہلے اپنے گھر کو درست کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم پاکستان اور آزادجموں وکشمیر ہی تحریک آزادی کشمیر کے لیے اپنا کرداراداکرسکتے ہیں۔ڈاکٹر ندیم حیدر بخاری نے کہا کہ وقت آگیا ہیکہ اب ہم خود اپنے ساتھ ایماندار ہوں اور اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور دیکھیں کہ لائن آف کنٹرول کے اس پار آزادی کے متلاشی بہنوں اور بھائیوں کے لیے ہم کیا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جامعات میں موجود محققین اور سکالرز اپنے تحقیقی مواد کے ذریعے انسانی حقوق کی تنظیموں اور امن پسند اقوام کو مقبوضہ وادی میں جاری کشمیریوں کی نسل کشی،اسرائیلی طرز پر ہونے والی ڈیموگراف تبدیلیوں اور دیگر بیہمانہ بھارتی مظالم سے آگاہ کریں۔انہوں نے کشمیر اسٹڈیز اور بین الاقوامی تعلقات کے شعبہ جات کی فیکلٹی اور طلبا پر زور دیا کہ وہ اپنے تحقیقی موضوعات کو مسئلہ کشمیر سے ہم آہنگ کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کو اس کے اصل تناظر میں اجاگر کریں۔ڈاکٹر محمود حسین کوارڈینیٹر شعبہ بین الاقوامی تعلقات نے اپنے خطاب میں بتایا کہ کس طرح بھارت مختلف اقدامات کے ذریعے مقبوضہ وادی میں انڈینائزیشن میں ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی کالے قوانین کشمیر کی تاریخی،ثقافتی اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔پانچ اگست 2019کے بعد سے مقبوضہ وادی کو کرفیو کے ذریعے جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ڈاکٹر محمود حسین نے کہا کہ کشمیری عوام بھارت کے غیرقانونی اقدامات کو مستردکرتے ہیں اور اپنی آزادی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔کشمیر اسٹڈیز کی اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر عنبرین خواجہ نے اپنے خطاب میں آرٹیکل 35اے اور 370کی منسوخی اور اس کے تحریک آزادی کشمیر پر پڑنے والے اثرات پر سیرحاصل گفتگو کی۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہیکہ نوجوانوں کو تحریک آزادی کشمیر کے مختلف ادوار،دی گئی قربانیوں سے آگاہ کرتے ہوئے مستقبل کی جدوجہد کے لیے تیار کیا جائے۔جامعہ کشمیر کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے ریسرچ سکالر سید انعام علی نقوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ وادی میں صورتحال معمول کے مطابق دکھانے کا ڈھونگ رچارہی ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔انہوں نے اعدادوشمار کے ذریعے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مقبوضہ وادی ایک بڑی انسانی جیل میں تبدیل ہوچکی ہے جہاں کالے قوانین کے ذریعے بھارتی ملٹری اور پیراملٹری فورسز بنیادی انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر پامالیوں میں ملوث ہیں۔کشمیر اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نزاکت حسین نے سیمینار کے دوران نظامت کے فرائض انجام دئیے۔سیمینار میں رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر غلام مرتضی قریشی،ڈین فیکلٹی آف سائنسزپروفیسر ڈاکٹر محمد رفیق،کنٹرولر امتحانات پروفیسر ڈاکٹر واجد عزیز لون،ڈین سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر،ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز ڈاکٹر شرجیل سعید،پروفیسر ڈاکٹر نزہت شفیع،ڈاکٹر نازنین حبیب،ڈاکٹر فرید الدین،ڈاکٹر یوسف میر،فیکلٹی ممبران،انتظامی آفیسران،سٹاف اور طلبا و طالبات نے شرکت کی۔جامعہ کشمیر میں یوم استحصال کے حوالے سے مختلف پروگرامز،سیمینارز اور کانفرنسزکا سلسلہ جاری ہے جس میں ادارہ کے فیکلٹی ممبران اور طلبا و طالبات بھرپورانداز میں شرکت کررہے ہیں۔

واپس کریں