دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر حکومت کے ایک وزیر کا کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت سے متعلق وزیر اعظم پاکستان کو شرمناک خط
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) حکومت پاکستان کی طرف سے پاکستان کے مختلف شہروں میں واقع کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو '' کشمیریوں کے مفاد ''کے نام پر فروخت کرنے کی کاروائی کی کشمیری حلقوں میں مخالفت کی جا رہی ہے اور وفاقی حکومت کے اس اقدام کو کشمیرکاز اورپاکستان کے وسیع تر مفاد کے منافی قرار دیا جار ہاہے ۔ دوسری طرف آزاد کشمیر حکومت اس معاملے پہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جبکہ کشمیریوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ حکومت پاکستان کے علاوہ آزاد کشمیر حکومت کی بھی ذمہ داری ہے۔آزاد کشمیر حکومت کے ایک وزیر نے وزیر اعظم پاکستان کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کے حوالے سے قائم کردہ وفاقی کمیٹی میں آزاد کشمیر اسمبلی کے کسی مہاجر رکن کو بھی شامل کیا جائے۔ یوں آزاد کشمیر کے مذکورہ وزیر کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کی اس کاروائی کی مخالفت کرنے کے بجائے اس میں اپنا حصہ دیئے جانے کی بات کر رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر اور آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کی کاروائی کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے پہ وہ پاکستان میں اعلی سطحی رابطے کریں گے۔

آزاد کشمیر کے وزیر ٹرانسپورٹ جاوید بٹ، جن کا تعلق شیخ رشید احمد کی عوامی مسلم لیگ سے ہے، نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے نام خط میں کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کے حوالے سے قائم کردہ کمیٹی میں آزاد کشمیر کے مہاجر رکن اسمبلی کو بھی شامل کیا جائے۔کشمیری حلقوں کی طرف سے آزاد کشمیر کے وزیر کے اس خط کو شرمناک قرار دیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے بھارت کے ہندو یاتریوں کے لئے شاردہ مندر جانے کی غرض سے جلد ہی شاردہ کولیڈور قائم کئے جانے کا اعلان کیا تھا اور اس کے فوری بعد آزاد کشمیر حکومت کے وزیر جاوید بٹ کی تحریک پہ آزاد کشمیر اسمبلی میں بھارت کے ساتھ شاردہ کالیڈور قائم کرنے کے مطالبے کی قرارداد منظور کی گئی تھی جسے چند ہی دنوں بعدقومی سلامتی کے ذمہ داران کی طرف سے " کان سے پکڑ کر " واپس اور تبدیل کرایا گیا تھا۔ا ب گزشتہ ہفتے ہی بھارتی وزیر دفاع راجناتھ نے بیان دیا ہے کہ آزاد کشمیر کے لوگ جلد ہی بھارت میں شامل ہونے کا مطالبہ کریں گے۔

حکومت پاکستان کی طرف سے کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کی اس کاروائی پہ آزاد کشمیر حکومت خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔وزیر اعظم آزادکشمیر چودھری انوار الحق اور آزاد کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے سر براہان کو اس معاملے میں اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے۔

گزشتہ ہفتے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کے استعمال کا فیصلہ کرنے کے نام پہ ایک اعلی سطحی سات رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے کھربوں روپے مالیت کی کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کرنے کی کاروائی شروع کی ہے۔ 3ستمبر2024کوکمیٹی کے قیا م کے ٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے کنوینئروفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام جبکہ ممبران میں وزیر اعظم کے کوآر ڈینیٹر برائے منسٹری آ ف کشمیر افیئرز و گلگت بلتستان، سیکرٹری منسٹری آف کشمیر افیئرز و گلگت بلتستان، سیکرٹری منسٹری آف لا اینڈ جسٹس،چیف سیکرٹری گورنمنٹ آف آزاد جموں وکشمیر، نمائندہ سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو پنجاب اور ایڈ منسٹریٹر جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ پراپرٹی شامل ہیں۔نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کے ' ٹی او آرز' میں کہا گیا ہے کہ(اے) کمیٹی کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کے استعمال/تصرف کے طریقہ کار ، (بی ) کشمیریوں کے مفاد میں کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کو فروخت کئے جانے کے بارے میں کام کرے گی۔وفاقی وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان کے جائنٹ سیکرٹری محمد حامد خان کی طرف سے جاری اس نوٹیفیکیشن کو گزٹ آف پاکستان میں شائع کیا گیا ہے۔

واپس کریں