آزاد کشمیر حکومت نے کشمیر سٹیٹ پراپرٹی سے متعلق ایک نیوز رپورٹ میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق پہ الزام عائید کرنے پہ ایک روزنامہ اخبار کو قانونی کاروائی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی
مظفر آباد 13ستمبر2024( کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر حکومت نے آزاد کشمیر کے ایک روزنامہ اخبار کے خلاف کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت سے متعلق ایک نیوز رپورٹ میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق کے خلاف الزام عائید کئے جانے اور اس معاملے میں آزاد کشمیر حکومت کے متعلقہ محکمے کا موقف نہ لئے جانے پہ قانونی کاروائی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔
آزاد کشیر کے محکمہ تعلقات عامہ کی طرف سے12ستمبر کو جاری کردہ اس نوٹس میں روزنامہ اسٹیٹ ویوز کے چیف ایڈیٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ
آپ کے اخبار اور سوشل میڈیا اکائونٹس میں حکومت آزاد کشمیر اور جناب وزیر اعظم حکومت ریاست جموں وکشمیر کے خلاف بے بنیاد اور خلاف حقائق خبر شائع ہوئی کہ '' انوار سرکارکی سہولت کاری 80کھرب مالیتی کشمیر سٹیٹ پراپرٹی فروخت کرنے کے لئے وفاقی کمیٹی تشکیل'' (نقل لف ہے) جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہ ہے۔یہ آزاد پینل کوڈ1960کی دفعہ505کے ترمیمی آرڈیننس 15.08.2024اور پریس اینڈ پبیلیکیشن ایکٹ1991کی خلاف ورزی ہے جس پر قانونی کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔لہذا آپ اندر 3ایام متذکرہ خبر کے حوالے سے اپنی وضاحت اور دستاریزی ثبوت فراہم کریں جس سے عیاں ہو سکے کہ آپ کی خبر حقائق پر مبنی ہے بصورت دیگر وضاحت پیش کریں کہ آپ نے صحافت کے اصولوں کے خلاف بغیر تحقیق اور بغیر محکمانہ موقف اور خلاف حقائق خبر اپنے اخبار اور سوشل میڈیا میں کیوں شائع کی ہے۔
واضح رہے کہ7ستمبر کو روزنامہ اسٹیٹ ویوز میں شائع ہونے والی معروف صحافی کاشف میر کی نیوز رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ '' آزاد کشمیر میں قائم انوار الحق کی اتحادی حکومت نے وزارت امور کشمیر کی بیوروکریسی کی سہولت کاری کرتے ہوئے80کھرب کی کشمیر پراپرٹی کے بدلے چند گاڑیاں اور دس ارب روپے منتقل کروا کے وفاقی حکومت سے ڈیل کر لی ہے''۔
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے پاکستان کے مختلف شہروں میں واقع کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت کے حوالے سے ایک 7رکنی اعلی سطحی کمیٹی قائم کی تھی تاہم کشمیری حلقوں کی سخت مخالفت پہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کشمیر سٹیٹ پراپرٹی کی فروخت کاعمل روکتے ہوئے قائم کمیٹی کو ختم کردیا۔
واپس کریں