دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر حکومت آزادی اظہار پر پابندی کے قانون کی آڑ میں آزاد صحافت کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔آزاد کشمیر سنٹرل یونین آف جرنلسٹس کا نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اجلاس
No image اسلام آباد(پ ر )آزاد کشمیر سنٹرل یونین آف جرنلسٹس نے آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے اظہار رائے پر پابندیاں عائد کرنے کے قانون کو مسترد کردیا ہے اور واضح کیا ہے 10 ایام میں اس سیاہ قانون کو منسوخ کیا جائے دس دن میں منسوخی کا پروسیجر نہ کیا گیا تو پوری قوت سے مذاحمتی تحریک کا لائحہ عمل دیا جائے گا مرکزی عہدیداران کا ایک ہنگامی اجلاس 22 ستمبر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میں مرکزی صدر محمد ظفیر بابا کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں سی یو جے کے مرکزی عہدیداروں اور آزاد کشمیر بھر سے ضلعی باڈیز کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت آزاد کشمیر کی میڈیا پالیسی ، ضابطہ فوجداری آرڈیننس 1860 کی سیکشن 505 سی میں ترمیم کو آزادی اظہار رائے پر پابندی قرار دیتے ہوئے ریاست بھر میں صحافیوں کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ریاست کے تینوں ڈویژنز کے سینئر صحافیوں سے ٹیلی فون پر رائے بھی لی گئی۔
اجلاس کے بعد مرکزی سیکرٹری جنرل طاہر احمد فاروقی کی طرف سے اعلامیہ جاری کیا گیا جسکے مطابق مطالبہ کیا گیا کہ پینل کوڈ ایکٹ 1860 کی دفعہ 505 سی میں کی گئی ترمیم فوری طور پر واپس لی جائے۔ریاست میں قانون۔انصاف اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لئے صحافی عرصہ دراز سے اطلاعات تک رسائی کے قانون کی مانگ حکومت سے کر رہے ہیں جس پر عملدرامد کرنے کی بجائے متذکرہ ترمیم کے ذریعے مزید دبانے کی کوشش کرتے ہوئے زبان بندی پر تلی ہوئی ہے۔متذکرہ ترمیم سے یہ تاثر بھی ابھر کر سامنے آیا ہے کہ حکومت دراصل شہریوں سمیت ریاست کے چوتھے ستون یعنی میڈیا کو یہ کہہ رہی ہے کہ وہ اظہار خیال کرنا بند کر دے۔ رائے کے اظہار کا حق آئین ہر شہری کو دیتا ہے جس پر پابندی کسی صورت تسلیم نہیں کی جائے گی تاہم اگر حکومت بہتر قانون سازی کرنا چاہتی ہے تو اس مقصد کے لئے صحافتی تنظیموں اور پریس کلبوں سمیت متعلقہ مزید سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قانون بنائے جو سب کے لئے قابل قبول ہو بصورت دیگر ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ حالیہ ترمیم کی آڑ میں حکومت آزاد صحافت کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ پینل کوڈ ایکٹ میں ترمیم کالا قانون ہے اور آئین میں درج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سی یو جے پینل کوڈ ایکٹ میں حالیہ ترمیم کو عدالت میں چیلنج کرے گی اور ساتھ ہی ریاست بھر میں پرامن احتجاج بھی کیا جائے گا۔
اجلاس میں حکومت کو دس دن کے اندر ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو واپس لینے کی ڈیڈلائن دی گئی۔ اگر دس دن کے اندر ترمیم واپس نہ لی گئی تو سی یو جے دیگر صحافتی تنظیموں کی مشاورت سے ریاست گیر احتجاجی مظاہروں کی کال دے گی اور یہ مظاہرے، احتجاج متنازعہ آئینی ترمیم واپس لینے تک جاری رہے گا جس کا دائرہ کار پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلایا جائے گا۔سی یو جے نے ملک بھر کی صحافتی تنظیموں ،بار ایسوسی ایشنز اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے رابطہ کیلئے 4 رکنی کمیٹی بھی قائم کی گئی اجلاس سے وائیس چیرمین پریس فاونڈیشن ابرار حیدر مرکزی ایوان صحافت کے صدر واحد اقبال بٹ جنرل سیکرٹری کے جے ایف عقیل انجم آرگنائزر عدیل بشیر سی یو جے کے مرکزی ضلعی عہدران نے اپنی رائے کا اظہار کیا جن کا مطالبہ تھا کہ اسلام آباد نیشنل پارلیمنٹ کے اجلاس کے موقع پر احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا جائے۔
واپس کریں