دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت مزاکرات کا ماحول بنانے کے لئے کشمیر سے متعلق یکطرفہ اقدامات واپس لے اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔پاکستان
No image نیو یارک( کشیر رپورٹ)پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کشمیر پر یکطرفہ اقدامات واپس لے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیر اعظم شہباز شریف کے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کے عالمی مسائل اور افغانستان کی صورتحال کے بارے میں ترجیحی طور پر بات کی جائے گی۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ بھارت کشمیر میں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات واپس لے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرے تاکہ مزاکرات کا ماحول بن سکے اور بات چیت کے نتیجے میں اس عالمی تنازعے کا حل نکالا جاسکے۔ اور وزیر اعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے علاہ عالمی رہنماں سے ملاقات میں بھی ان مسائل کے حل پر زور دیں گے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ' وائس آف امریکہ ' کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کسی صورت میں افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں ہوگا اور وزیر اعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر افغانستان کے استحکام کے لیے طالبان کے ساتھ روابط رکھنے پر زور دیں گے۔ افغان طالبان کی غلطیاں اپنی جگہ لیکن افغانستان کے اندرونی اور بیرونی مسائل مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ اقدامات لینے سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کی عوام کو نہیں ملنی چاہئے اور اسلام آباد کی کوشش ہے کہ افغان طالبان کی غلطیوں کو مشترکہ حکمت عملی کے تحت دور کیا جاسکے۔
اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ بات چیت سے اپنے مسائل تو حل نہیں کرسکا تو دنیا کو اس بات پر کیسے قائل کرے گا؟ منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ بہت سے مسائل ہیں بشمول سرحدی و تجارتی مسائل، اس کے باوجود اسلام آباد انسانی بنیادوں پر افغانستان کے لوگوں کی امداد، تعلیم ا وردیگر سہولیات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ افغان حکومت کے ساتھ جو اختلاف ہیں انہیں دوسرے طریقے سے دور کریں گے لیکن اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ افغانستان کو تہنا چھوڑ دیا جائے۔جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے وہ اپنی سیکورٹی کے لئے ہم لے رہے ہیں جہاں ہمیں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان افغان طالبان کے ساتھ دوطرفہ طور پر کوشش کررہا ہے کہ افغان سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف دہشتگردی کے لئے استعمال نہ ہو، انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے اور حکومت میں تمام طبقات کی شراکت ہو۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ مشترکہ طور پر اس حکمت عملی کو اپنانے سے بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
منیر اکرم نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر افغانستان کے چھ ہمسایہ ممالک کے فورم کا وزارتی اجلاس بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں خطے کے ملک افغانستان کے بارے میں مشترکہ حکمت عملی پر غور کریں گے کہ کس طرح افغانستان کے مسائل سے نمٹنا جائے۔منیر اکرم نے بتایا کہ شہباز شریف جنرل اسمبلی کے علاہ سلامتی کونسل، ماحولیات کے حوالے سے کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات بھی کریں گے۔شہباز شریف دولت مشترکہ کے اجلاس، جی 77، غیر جانبدار ممالک کے اتحاد اور افغانستان کے حوالے سے ہمسایہ ممالک کے فورم میں بھی شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر بائیڈن سے ملاقات متوقع ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم صدر بائیڈن اور بنگلہ دیش کے نگران سربراہ محمد یونس کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر چار دن تک نیویارک میں قیام کریں گے اور اس دوران وہ عالمی رہنمائوں اور بین الاقوامی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

واپس کریں