دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
جماعت اسلامی کے زیر اہتمام راولاکوٹ میں آل پارٹیز فلسطین و کشمیر یکجہتی کانفرنس
No image راولاکوٹ( پی آئی ڈی) 13 اکتوبر 2024۔جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے زیراہتمام کل جماعتی فلسطین و کشمیر یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔آل پارٹیز فلسطین و کشمیر یکجہتی کانفرنس میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر وگلگت بلتستان ڈاکٹرمحمد مشتاق کانفرنس نے کانفرنس کی صدارت کی۔ کانفرنس میں سابق وزرا اعظم سردار عتیق احمد خان، سردار محمد یعقوب خان، سردار تنویر الیاس خان، صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر, صدر پیپلز پارٹی چوہدری محمد یاسین، صدر جموں وکشمیر پیپلز پارٹی سردار حسن ابراہیم، کنوینئر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی، موسٹ سینئر وزیرکرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور، وزرا پیر محمد مظہر سعید شاہ اور فیصل ممتاز راٹھور،مشیر حکومت احمد صغیر، صدر جے یو آئی مولانا سعید یوسف،امیر جمعیت علما اسلام جموں وکشمیر مولانا امتیاز صدیقی،عبد الرشید ترابی سردار اعجاز افضل اور محمود الحسن اشرف، ممبر کشمیر کونسل عدنان، جاوید شریف، طاہر انور نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے.سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ وہ کردار ادا نہ کر سکی جو اس کو کرنا چاہیے تھا۔ فلسطین پر مسلسل اسرائیل کی بمباری جاری ہے، اسرائیل نے لبنان کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ فلسطینیوں کا مسئلہ ہو یا کشمیریوں کا پاکستان نے عالمی سطح پر انتہائی اہم رول ادا کیا ہے۔ پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے کمٹمنٹ ہے۔ گزشتہ سات دھائیوں میں کوئی ایسی قربانی نہیں جو کشمیریوں نے نہ دی ہو۔ قیام پاکستان سے قبل غازی ملت کہ رہاشگاہ پر کشمیریوں نے قرارداد الحاق پاکستان منظور کی۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں جو نظریاتی انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے دراصل ایسی تخریب کاریاں اقوام کو کمزور کرنے کے لیے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہ بلدیاتی نمائندوں کا اہم کردار ہے، طلبہ یونین کا بھی کلیدی کردار ہوتا ہے۔ بیس کیمپ کے کردار کو از سر نو تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ اگر آزادکشمیر میں افواج پاکستان نہ ہو تو یہاں بھی غزہ جیسی صورتحال ہو۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے کارکنان کو موبلائز کرنا ہوگا۔ ایک مضبوط پاکستان ہی کشمیریوں کا ضامن ہے۔
آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ہمیں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا چاہیے۔ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نیکہا کہ نظریہ الحاق پاکستان کے حوالے سے کوئی معذرت خواہانہ رویہ نہیں ہونا چاہئے۔ اہل فلسطین نے ڈویلپمنٹ کو مسترد کیا۔ آزادکشمیر کی بنیاد میں نظریہ الحاق پاکستان شامل ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر کے قابل قدر اقدمات کی توصیف کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے اور اس میں نظریہ الحاق پاکستان پر قرارداد منظور کی جائے۔ سکولوں اور کالجوں میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ جب نظریاتی طور پر مستحکم ہوں گے تو قومی مقاصد حاصل کر سکیں گے۔سابق صدر و وزیراعظم سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسز کا انعقاد ضروری ہے، اہلیان پونچھ نہ ڈرے ہیں نہ جھکے ہیں۔کنوئییر آل پارٹیز حریت کانفرنس غلام محمد صفی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ہم یہود وہنود کی سازشوں کا شکار ہیں۔ 5 اگست 2019 کے بعد ہندوستان نے ایک اور سلسلہ شروع کر دیا۔ ہمیں ہندوتوا کے فلسفے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح ہندوستان مقبوضہ کشمیر سے اسلام کا نام مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر ظالم کے ہاتھ کو روکناہے۔صدر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر چوہدری محمد یاسین نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ ایک طرف یورپ اور امریکہ میں بلی کا بچہ بھی مر جائے تو انکے حقوق کے کارکن سامنے آتے ہیں دوسری جانب غزہ اور کشمیر میں گاجر مولی کی طرح لوگوں کو کاٹا جارہا ہے، یہ بڑی طاقتوں کا دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانچ اگست 2019 کے اقدامات کھلی دہشتگردی ہیں، پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ کشمیریوں نے پاکستان کے قیام سے قبل 19 جولائی 1947 کو پاکستان کیساتھ اپنی قسمت کا فیصلہ جوڑ دیا تھا۔ انہوں نیکہا کہ ایسی کانفرنسز کا انعقاد ضروری ہے۔ اس سے مثبت پیغام جائیگا۔صدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے کہا کہ فلسطین پر ہمارا تاریخی موقف ہے جو قائداعظم نے دیا تھا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اس موقف کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کیلئے سب نے اپنے اپنے حصے کا کام کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حل اقوام متحدہ کی قردارودوں کے مطابق استصواب ر ائے میں ہی ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتخابات کے نتیجے میں نیشنل کانفرنس نے انتخابات جیت کر بھی اپنی مرضی سے حکومت نہیں بنا سکتی۔ آزادکشمیر کے نوجوان کو مقبوضہ کشمیر اور آزادکشمیر میں فرق بتانا پڑیگا۔ جب آزادی لی تو ایک کالج تھا آج سینکڑوں کالجز اور یونیورسٹیاں ہیں۔ انہوں نیکہا کہ ہندوستان کی ایجنسیاں آزادکشمیر پر حملہ آور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنے اپنے کردار کا تعین کرنا ہوگا۔ جس نے اسمبلی کا حلف لیا اور اسمبلی کا ممبر رہا اس کو نظریہ الحاق پاکستان کی ترویج کرنی چاہیے۔ ہمیں ببانگ دہل الحاق پاکستان کی بات کرنا ہوگی۔ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نیکہا کہ کشمیر میں بچہ پیدا ہوکر ہوش سنبھالتا تو پاکستان سے محبت کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ یونین کو بحال کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ اسرائیل کی چیرہ دستی کا مقابلہ کرنے کے لیے بیس کیمپ پر عزم ہے، بانی پاکستان نے اسرائیل کے حوالے سے جو موقف دیا تھا اس پر ہم قائم ہیں۔ آج آزادکشمیر کی جملہ قیادت یقین دلاتی ہے کہ فلسطین کی آزادی تک بیس کیمپ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر کو مبارکباد دیتا ہوں اور انکا شکریہ ادا کرتے ہوں کہ انہوں نے بیس کیمپ کے حقیقی مقاصد کو جلا بخشی۔
عبدالرشید ترابی نے کہا کہ ریاست پاکستان کو داد دینی چاہیئے کہ پریشر اور مشکلات کے باوجود اپنے موقف پر قائم ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے مودی کے ایجنڈے کو مسترد کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بیس کیمپ سے جاندار کردار ادا کریں گے تو مقبوضہ کشمیر کے عوام میں حوصلہ پیدا ہوگا۔ بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے اور بیرون ممالک میں مسئلہ کشمیر کو مزید بہتر انداز میں اٹھایا جائے۔ ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کی بھی اس تحریک کے لیے بہت بڑی قربانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بیانیہ کی تجدید کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاد کے علاوہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کا حل نہیں۔ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو انکا حق ملنا چاہیئے۔ حکومت آزادکشمیر کی جانب سے غزہ کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان چاہیے۔ او آئی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ رکن ممالک مجاہدین کی مدد کریں۔جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار حسن ابراہیم خان نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے بعد متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اس طرح نہیں اٹھایا گیا جس طرح اٹھانا چاہیے تھا۔ قیام پاکستان سے قبل ہم نے اپنا فیصلہ پاکستان کے ساتھ کر دیا تھا اس کے لیے قربانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ سب جماعتوں کو اپنے نظریات پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ جب لوگوں کی بنیادی ضرورتیں حل ہونگی تو دیگر بہت سارے مسائل کا خاتمہ ہوگا۔ وقت کی ضرورت ہے کہ حکومت آزادکشمیر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جاندار کردار ادا کرے۔ کشمیر پر لانگ ٹرم پالیسی کی ضرورت ہے۔مولانا محمود الحسن اشرف نے کہا کہ آزادکشمیر میں یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔کانفرنس سے مولانا سعید یوسف،سرداراعجاز افضل، مولانا محمود الحسن اشرف، امتیاز صدیقی نے بھی خطاب کیا۔
ََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََََ
آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ آل پارٹیز کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ دنوں ہونے والے انتخابات کے ڈھونگ کو مسترد کرتے ہوئے اسے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے توجہ ہٹانے کی بھارتی مذموم سازش قرار دیتی ہے۔ انتخابات کا ڈھونگ کسی صورت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ آل پارٹیز کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ جمہوریت کا دعویدار بھارت کشمیریوں کو انکا آزادانہ طورپر حق خودارادیت استعمال کرنے کا موقع دے تاکہ وہ اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔
آل پارٹیز کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر کے حریت پسند عوام کو سلام پیش کرتی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام نے انسانی تاریخ کے بدترین مظالم کے سامنے قربانیاں دیکر تحریک آزادی کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ اجلاس آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت اور کشمیری نوجوان کے عزم و ہمت کو بھی سلام پیش کرتا ہے وہ جو عقوبت خانوں میں بھارتی ظلم و جبر کے باوجود کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر غیر متزلزل حوصلے کے ساتھ قائم ہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس کشمیری عوام سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔
آل پارٹیز کانفرنس فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور با الخصوص او آئی سی سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کے لیے اپنا عملی کردار ادا کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس فسطینی عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ہندوستان کی جانب سے آزادکشمیر میں انتشار پھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس لائن آف کنٹرول پر دفاع وطن کے لیے قربانیاں دینے والی افواج پاکستان کو سلام پیش کرتی ہے۔ پاک فوج لائن آف کنٹرول پر ہماری محافظ ہے، جبکہ ہندوستانی فوج کشمیری عوام پر مظالم کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔
آل پارٹیز کانفرنس حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہے۔ وفاق پاکستان نے مشکل مالی حالات میں آزادکشمیر کے عوام کو جس طرح ریلیف دیا اس پر صدر پاکستان ،وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور قومی سلامتی کے اداروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس شہدائے تحریک آزادی کشمیر، شہدائے افواج پاکستان، شہدائے آزاد کشمیر پولیس کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس اس عزم کا اظہار کرتی ہے قومی یکجہتی، ملکی ترقی اور استحکام کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائیگا جبکہ انتشار اور تفریق پھیلانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائیگی۔
آل پارٹیز کانفرنس مملکت خداداد پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتی ہے۔ آزادکشمیر کے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہارر افواج اور قنون نافطظ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ ہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مظالم رکوانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
آل پارٹیز کانفرنس اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ آزاد کشمیر کی تمام جمہوری و سیاسی جماعتیں باہمی تفرقات بھلا کر عوام کے تمام درینہ مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گی مگر عوامی مسائل کے حل کے نام پر کسی جتھے کو متوازی حکومت بنانے کی اجازت نہیں دیں گی.۔ آل پارٹیز کانفرنس اس امر پر زور دیتی ہے کہ سیاست کی دلدادہ تمام تنظیمیں آئینِ آزاد کشمیر کے تحت خود کو رجسٹر کریں اور جمہوری عمل کے حصہ بنیں،بصوت دیگر وہ خود کو عوام کا نمائندہ کہنے سے اجتناب کریں.۔ آل پارٹیز کانفرنس عوامی حقوق کے حصول کے لیے مروجہ جمہوری طریقہ کار کے علاوہ کسی بھی اور طریقہ کار کو مسترد کرتی ہے، بالخصوص کسی ایسے طریقہ کار کی مزمت کرتی ہے جو عوام کو مشکلات میں ڈالے اور پر تشدد جزبات کو ہماری اگلی نسل میں پروان چڑھائئے۔ آل پارٹیز کانفرنس اقوام متحدہ، مہذب دنیا اور عالمی اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کروانے کے لیے کردار ادا کریں۔ مسئلہ کشمیرکا حل خطے میں امن کے قیام کے لیے ناگزیر ہے۔ جب تک کشمیر کے مسئلے نہیں کیا جاتا خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
واپس کریں