وزیراعظم آزادکشمیرسےچیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون کی سربراہی میں کشمیر کمیٹی کے وفد کی ملاقات
مظفرآباد( پی آئی ڈی)07 /نومبر2024ء ۔وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق سے چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون کی سربراہی میں کشمیر کمیٹی کے وفد نے ملاقات کی ۔ وفد میں ممبران کشمیرکمیٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ، فتح اللہ خان ، وجہیہ قمر ، سیدجاوید علی شاہ جیلانی شامل تھے ۔ جبکہ اس موقع پر موسٹ سینئر وزیرحکومت آزادکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور ، وزرا حکومت عبدالماجد خان ، میاں عبدالوحید ، سردار جاوید ایوب ، دیوان علی خان چغتائی ، جاوید بڈھانوی ، اظہر صادق، عاصم شریف بٹ ،چیف سیکرٹری داود محمد بڑیچ ، آئی جی پولیس رانا عبدالجبارسیکرٹریز حکومت ودیگر موجود تھے ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ6نومبر 1947 جموں میں انسانی تاریخ کا ایک بدترین قتل عام ہوا، جموں کے لاکھوں مسلمان پاکستان کی طرف ہجرت پر مجبور ہوئے ،
1947 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدلنے کا سلسلہ جاری ہے،انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا ماضی میں شاندار کردار رہا اور قدرآور سیاسی شخصیات نے اس کو لیڈ کیا ۔ کشمیریوں کا پاکستان سےلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی بنیاد پر ہے ۔ کشمیرکے تمام راستے اور پانی کا بہاو بھی پاکستان کی جانب ہے ۔پانچ اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر سردمہری کا شکار ہوا جس کی وجہ سے نوجوان نسل تذبذب کا شکار ہوئی ۔ موجودہ آرمی چیف نےکاکول میں اپنے پہلے خطاب میں کشمیر کے حوالے سے اپنے جس عزم کا اظہار کیا اس سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔ پاکستان سے کشمیریوں کا رشتہ دوطرفہ ہے ۔ پاکستان کشمیر کی شہ رگ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا پوٹینشل موجود ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں سیاسی طور پر جتنی بھی پولرائزیشن رہی ہو لیکن کشمیر پر سب متحد و متفق رہے ۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہمارا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارا مطالبہ حق خودارادیت ہے ۔انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر آمد پر کشمیرکمیٹی کے اراکین کو ویلکم کرتے ہوئے انکا شکریہ ادا کرتاہوں ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کشمیرکمیٹی رانا قاسم نون نے کہاکہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ ہمارا قومی کاز ہے ۔ کشمیر کاز کو کسی صورت پیچھے نہیں کیا جاسکتا۔ 05اگست2019 کے بعد پاکستان کے بھارت سے تعلقات معطل ہیں ۔ کشمیرپر ہم نے جنگیں لڑی ہیں ۔ کشمیر پاکستان کے لیے ہر لحاظ سے اہم ہے ۔ پانچ اگست 2019 کے بعد وہ ردعمل نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پرمسئلہ کشمیر کو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کے اقدامات کی وجہ سے کشمیرکاز کو تقویت ملی ۔ انہوں نے کہاکہ آج یوم شہدائے جموں ہے جب 1947 میں اڑھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ۔ کشمیر کے بغیر پاکستان ادھورا ہے ۔ کشمیر کے کلچر اور ثقافت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کشمیری کلچر دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ انہوں نے کہاکہ رابطوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔بیس کیمپ کو مضبوط ہوناچاہیے ۔ کشمیر کو پانچویں کلاس سے نصاب میں شامل کرنے کے لیے کام کیاجارہا ہے ۔ چیزوں کی بہتری کے لیے کشمیر کمیٹی کے زیر اہتمام سب کمیٹیاں بنائی ہیں ۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہاکہ حکومت پاکستان کشمیر کاز کے ساتھ کھڑی ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ چیزوں کو بہتر کیاجائے ، اپنی کمزوریوں کا علم ہے ۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی رائے کا ہمارے دل میں بہت احترام ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر عالمی برداری کی خاموشی اسکے دوہرے معیار کو عیاں کرتی ہے ۔سید جاوید علی شاہ نے کہاکہ حکومت آزادکشمیر کی مشاورت سے ملکر کام کریں گے ۔ ہم نے دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرنا ہے ۔فتح اللہ خان نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ پاکستان اسوقت تک نامکمل ہے جب تک سارا کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا۔وجیہ قمر نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نقطہ ہے ۔ کشمیر کے کلچر کی پروموشن اور ورثے کے حوالے سے کام کرنا چاہتی ہوں تاکہ یہاں کے تاریخی ثقافتی ورثے کو یونیسکو کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے کام کیا جا سکے ۔
واپس کریں