پاکستان تاریخ کے بدترین مضر صحت، جان لیوا اسموگ کے خطرات سے دوچار
راولپنڈی( کشیر رپورٹ) پاکستان کے وسیع علاقے ان دنوںتاریخ کے بدترین اسموگ سے متاثر ہیں جس سے شہریوں کی صحت کے لئے سنگین خطرات درپیش ہیں۔ حکومت نے شہریوں کو اسموگ کے خطرات سے بچانے کے لئے مختلف نوعیت کی پابندیوں کا نفاذ کیا ہے ۔اسموگ سے پاکستان کا سب سے آبادی والا صوبہ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ دیگر صوبے بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔اسموگ کے جان لیوا خطرات کے تدارک کے لئے ماحولیات کے تحفظ کے مستقل اور دیرپا اقدامات کی ضرورت ہے ۔ اسموگ اور دھند میں فرق یہ ہے کہ فوگ بارش کے بعد نظر آتی ہے، فوگ یعنی دھند جس میں صرف پانی کے اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ اسموگ دھوئیں (smoke) اور فوگ کا مجموعہ ہے۔ اسموگ میں مختلف ذرات شامل ہوجاتے ہیں جیسا کہ اس میں گیسز، سلفر ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ ان کا ایک تہہ بن جاتا ہے جس کو اسموگ کہتے ہیں۔
سموگ سے انسانی صحت پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی ظاہری علامات میں نزلہ، کھانسی، گلا خراب، سانس کی تکلیف اور آنکھوں میں جلن ہیں جو سموگ کے باعث ہر عمر کے شخص کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ سموگ کے انسانی صحت کو پہنچنے والے نقصانات فوری طور پر نظر نہیں آتے لیکن وہ کسی بھی شخص کو موذی مرض میں مبتلا کر سکتے ہیں جس میں پھپھڑوں کا زشدید متاثر ہونا اورکینسربھی شامل ہے۔یہ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہے جسے فوٹو کیمیکل سموگ بھی کہا جاتا ہے اور یہ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب نائٹروجن آکسائیڈز جیسے دیگر زہریلے ذرات سورج کی روشنی سے مل کر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ا سموگ ہوا میں موجود مضر صحت گیسوں کے اخراج اور ہوا میں موجود مٹی کے ذرات کے ملاپ سے بنتی ہے۔'دراصل جب دھواں اور درجہ حرارت کم ہونیکے باعث بننے والی دھند (فوگ) آپس میں ملتے ہیں تو یہ سموگ بناتے ہیں۔ یہ چھوٹے کیمیائی اجزا سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کر صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ پی ایم 2.5 کے ذرات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ نہ صرف سانس کے ذریعے آپ کے جسم یں داخل ہو جاتے ہیں بلکہ آپ کی رگوں میں دوڑتے خون میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔
واپس کریں