مظفر آباد ( کشیر رپورٹ)بینک آف آزاد جموں وکشمیر کے ترجمان نے BAJK اور فیصل بینک کے مابین ہونے والے معاہدے سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے متعلق ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اے جی پی آر نے یہ لازم قرار دیا ہے کہ ہر قسم کی سرکاری ادائیگیوں، چاہے وہ تنخواہ ، پنشن ہو یا کسی بھی قسم کی سرکاری رقم ہو کے حصول کے لیے صارفین کو اپنا انٹرنیشنل بینکنگ اکانٹ نمبر (IBAN) فراہم کرنا ہوگا جس کے بعد یہ ادائیگیاں یا تو براہ راست بینک اکانٹ میں ٹرانسفر ہوں گی یا پھر اے جی آفس سے جاری شدہ چیک پر IBAN نمبر لازمی درج کیا جائے گا۔ ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، اے جی آفس آزاد کشمیر نے بھی تمام سرکاری ادائیگی وصول کرنے والوں کے لیے IBAN فراہم کرنا ضروری قرار دیا ہے اور اس کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2024 مقرر کی گئی تھی۔چونکہ بینک آف آزاد جموں و کشمیر (BAJK) کی شیڈولنگ کا عمل ابھی زیرِ کار ہے، اس لیے فی الحال بینک کواپنے صارفین کو براہ راستIBAN کی سہولت فراہم کرنے کے لئیمزید وقت درکار ہے۔ صارفین کی سہولت اور مسئلے کے حل کے لیے BAJK کے افسران نے اے جی آفس، اے جی پی آر اور اسٹیٹ بینک کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں متعلقہ اداروں کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ یہی مسئلہ کچھ عرصہ قبل قراقرم کمرشل بینک لمیٹڈ (KCBL) کو بھی پیش آیا تھا۔ KCBL نے یہ مسئلہ فیصل بینک کے ساتھ ایک معاہدے کے ذریعئے حل کیا ، جس کے تحت قراقرم بینک نے اپنے کسٹمرز کو IBAN فراہم کیے اور ان کے ذریعے ادائیگیاں KCBL کے اکانٹس میں منتقل کی جا رہی ہیں۔
بینک آف آزاد جموں وکشمیر کے پاس اس وقت 12,000سے زائد سرکاری ملازمین کے اکانٹس ہیں، جن میں سے کئی ایک نے اپنی تنخواہوں کے برخلاف ایڈوانس سیلری لون بھی حاصل کر رکھا ہے۔اندریں حالات جب کہ IBAN کے بغیر کسی بھی قسم کی سرکاری ادائیگیاں ممکن نہیں، بینک انتظامیہ نے اپنے صارفین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے لئے IBAN کی سہولت فراہم کرنے کے لئے فوری طور پر کمرشل بنکوں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ معاملات کو فوری طور پر یکسو کرنے کے لئے کسی نئے تجربے کے بجائیفیصل بینک کے ساتھ ابتدائی معاہدہ کیا گیا تاکہ معزز صارفین کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ فیصل بنک کے علاوہ بھی بینک انتظامیہ دو بڑے قومی بینکوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ نے 13 دسمبر 2024 کو بینک آف آزاد جموں وکشمیر کو بینکنگ سافٹ ویئر کی خریداری کی اجازت دے دی ہے، لیکن شیڈولڈ بینک کا درجہ حاصل کیے بغیر بینک آف آزاد جموں وکشمیر اپنے طور پر IBAN جاری نہیں کر سکتا۔ اے جی آفس نے اس مسئلے کے حل کے لیے آخری تاریخ 30 نومبر 2024 مقرر کی تھی اگر بنک اپنے صارفین کو بروقت IBAN فراہم نہ کر سکا تو نومبر کے بعد تنخواہیں، پنشن اور دیگر سرکاری ادائیگیاں بینک آف آزاد جموں وکشمیر میں منتقل نہیں کی جا سکیں گی لہذا فیصل بینک کے ساتھ معاہدہ کرنا اس مسئلے کا وقتی طور پر واحد حل ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ بینکوں کے درمیان معاہدے معمول کی بات ہیں۔ بینک آف آزاد جموں وکشمیر پہلے ہی اپنے صارفین کی سہولت کے لیے UBL اور HBL کے ساتھ معاہدے کر چکا ہے۔ فیصل بینک کے ساتھ اس معاہدے کا بینک آف آزاد جموں وکشمیر کے شیڈولڈ بینک کا درجہ حاصل کرنے کی کوششوں سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی یہ ان کوششوں کو متاثر کرے گا۔ شیڈولڈ بینک بننے کے لیے دو اہم شرائط، 10 ارب روپے کا کم از کم سرمایہ اور بینکنگ سافٹ ویئر۔ ان دونوں معاملات میں پیشرفت تیزی سے جاری ہے۔ بینکنگ سافٹ ویئر کی خریداری کا عمل جو ایک سال سے زیادہ عرصہ التوا کا شکار رہا، دوبارہ سے شروع ہو چکا ہے، اور کامیاب بولی دہندہ کو لیٹر آف انٹینٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ سافٹ ویئر کی تنصیب کے بعد بینک آف آزاد جموں وکشمیرکے لائسنس کے لیے درخواست جمع کروا دی جائے گی۔ اسی طرح جہاں تک کم از کم سرمائے کا تعلق ہے، حکومت آزاد کشمیر اس ہدف کو پورا کرنے میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔عوام سے درخواست ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی بے بنیاد افواہوں پر توجہ نہ دیں۔ بینک آف آزاد جموں وکشمیر ہمیشہ کی طرح شاندار کارکردگی دکھا رہا ہے۔ امسال پہلے گیارہ ماہ میں بنک نے 1.70 ارب روپے سے زائد کا ریکارڈ منافع کمایا ہے، جو ایک تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، اور اگلے سال اس سے بھی بہتر نتائج کی توقع ہے۔
واپس کریں