دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں گروپنگ کی بات کرنا پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی ، انوار حکومت مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ شاہ غلام قادر صدرمسلم لیگ ن آزاد کشمیر
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے برطانیہ میں مقیم آزاد کشمیر کے صحافی ابرار قریشی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ہماری جماعت کے چھ ارکان اسمبلی کا وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کو خط لکھنا میرے اختیارات کو چیلنج کرنے کی بات نہیں، یہ جمہوری پارٹی ہے، اس میں ہرج نہیں، اپنا نقطہ نظر جو بھی ہووہ دے سکتے ہیں اور جمہوریت میں یہ جائز ہے۔اس اطلاع کہ ہماری پارٹی آزاد کشمیر حکومت سے علیحدہ ہو جائے گی،اس پہ انہوں نے ایک خط لکھا ہے وزیر اعظم پاکستان کو ، جو ہمارے سابق صدر ہیں، لکھنا تو چاہئے تھا پارٹی کے صدر میاں محمد نواز شریف صاحب کو جو ہمارے قائد ہیں، اس میں انہوں نے ان سے ملاقات کا وقت مانگا ہے۔ شاہ غلام قادر نے کہا کہ اس میں جو اختلافی بات ہے ، جو اس میں غیر ضروری بات لکھی گئی،کہ پارٹی میں کوئی گروپنگ ہے جس کی وجہ سے جماعت تیاری نہیں کر پا رہی،یہ بات غیر ضروری، غیر متعلقہ ، اور ابہام اس وجہ سے پیدا ہوا ، یہ کمنٹ کسی صورت مناسب نہیں ہے، اس سے جماعت کو فائدہ پہنچنے کے بجائے نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔انہوں نے کہا کہ خط میں ایسا لکھنا کہ جس سے جماعتی ڈسپلن کی بھی خلاف ورزی ہو اور جس کا فائدہ موجودہ حکومت کو پہنچ رہا ہے اور موجودہ حکومت جماعت کو تقسیم کرنا چاہتی ہے ۔
شاہ غلام قادر نے کہا کہ ہمارے مجلس عاملہ کے ننانوے فیصدر ارکان کا خیال یہ تھا کہ ہمیں اس حکومت سے علیحدہ ہونا چاہئے،ہمارے آزاد کشمیر کے33حلقوں میں سے 29حلقے حزب اختلاف میں ہیں، میرا حلقہ آدھے سے زیادہ حزب اختلاف میں ہے، تین حلقوں کے لئے آپ تیس حلقوں کے احساسات نظر انداز نہیں کئے جا سکتے۔محمد نواز شریف سے ملاقات نہ ہو سکنے کے سوال کے جواب میں شاہ غلام قادر نے کہا کہ میں ان کے ساتھ رابطے میں ہوں۔حکومت سے علیحدہ ہونے میں کیا رکاوٹ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2021میں ہمارا منڈیٹ چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا گیا،پی ٹی آئی نے خود ہی اپنے پائو ں پہ کلہاڑی ماری ، اپنے ایک وزیر اعظم کو انہوں نے بد دیانت اور دیگر کئی الزامات لگاکر اسے فارغ کیا، دوسرے وزیر اعظم کے خلاف بھی سازشیں کرتے رہے اور سردار تنویر الیاس کو عدلیہ نے نااہل قرار دیا، آج بھی انوار الحق صاحب نے کب کہا کہ وہ پی ٹی آئی سے باہر نکلے ، ان کے وزراء سے پوچھ لیں،وہ ابھی تک اپنے سمت کا تعین نہیں کر سکے،ابھی تک وہ نہیں بتا سکے کہ انہوں نے کب پی ٹی آئی چھوڑی ہے،وہ پی ٹی آئی کا فاروڈ بلاک کہتے ہیں،ان حالات میں ہم نے کوشش کی تھی کہ آزا د کشمیر میں ایسی حکومت ہو جو کام کر سکے، لوگوں، تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل سکے،بدقسمتی سے ایم ایل ایز پر مشتمل حکومت کا تجربہ کامیاب نہیں ہو سکا۔
انہو ں نے کہا کہ کل ہی ہم راجہ فاروق حیدر ،طارق فاروق ، نجیب نقی، مشتاق منہاس اکٹھے تھے اور ہم سب کا یہی خیال ہے کہ موجودہ حکومت سے الگ ہونا ہی پارٹی مفاد میں ہے،ڈیڑھ سال کے بعد الیکشن ہے اور یہ حکومت ڈلیور نہیں کر رہی تو مسلم لیگ ن کیوں اس کا ملبہ اپنے سر پہ اٹھا لے۔شاہ غلام قادر نے کہا کہ آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کے چیئر مین کی تعیناتی میں بھی وزیر اعظم چودھری انوار نے اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے کوئی مشاورت نہیں کی ہے۔وزیر اعظم چودھری انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے علم میں ابھی تک یہ نہیں ہے۔انہو ں نے کہا کہ ہم تو نہیں لا رہے عدم اعتماد کی تحریک ، اگر کوئی لایا ، ہم سے رابطہ کیا تو ہم اپنی قیادت سے مشورہ کر کے فیصلہ کریں گے۔
واپس کریں