القادر ٹرسٹ ، 190 ملین پانڈ کی بدعنوانی کے کیس میں عمران خان کو14سال اور بشری بی بی کو7سال قید بامشقت کی سزا کا فیصلہ
راولپنڈی ( کشیر رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹس پر نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے عمران خان کو کو 14 سال قید بامشقت 10 لاکھ جرمانے اور بشری بی بی کو 7سال قید بامشقت و جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔190 ملین پانڈ کیس کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشری بی بی کو کرپشن میں سہولت کاری اور معاونت پر مجرم قرار دیا جاتا ہے، انہیں 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کی جاتی ہے۔تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دونوں مجرموں کو 4 مارچ 2021 میں ڈونیشن قبولیت کی دستاویز پر دستخط کرنے پر نتائج بھگتنا ہوں گے، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے جوائنٹ اکانٹ کے دستخط کنندہ ہیں، اس مقدمے کا زیادہ تر دارومدار دستاویزی ثبوتوں پر ہے۔تحریری فیصلے کے مطابق شہادتوں کے جواب میں ملزمان کے وکلا دفاع فراہم نہیں کر سکے، القادر ٹرسٹ کیس میں پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب ہوئی۔
یہ فیصلہ القادر ٹرسٹ میں 190 ملین پاونڈز کے غبن کے کیس میں دیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ انسداد بدعنوانی کے ادارے قومی احتساب بیورو (نیب) نے درج کیا تھا۔عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نیب کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مجرم عمران اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی۔ عدالت نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور بدعنوانی سے کام لیا۔ جبکہ بشری بی بی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں نیب کی ٹیم عدالت میں موجود تھی۔ عمران خان اور بشری بی بی کے دفاع کے لیے ان کے وکیل بیرسٹر گوہر خان، شعیب شاہین اور سلمان اکرم راجہ بھی موجود تھے۔فیصلے کے فوری بعد پولیس نے بشری بی بی کو حراست میں لے لیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو حکومت کے حوالے کیا جائے۔
واپس کریں