اسلام آباد کے سکولوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے اقدامات، وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کی بریفنگ
اسلام آباد ( کشیر رپورٹ)وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے پرائمری کے طلبہ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئندہ تعلیمی سال سے بھاری بستے کا بوجھ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب طلبہ بستہ اسکول میں ہی رکھیں گے، انہیں صرف ایک کتاب اور کاپی گھر کے کام کے لیے لے جانے کی اجازت ہو گی۔مستقبل میں ان بچوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا بھی ارادہ ہے تاکہ درسی کتب بھی کمپیوٹر سے پڑھ سکیں۔وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی نے کہا کہ اسلام باد میں 2 لاکھ 10 ہزار صبح میں اور 50 ہزار بچے شام کے اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں، ہم نے 45 خراب بسوں کی مرمت کی اور انہیں گلابی رنگ سے آراستہ کیا، یہ بسیں طلبہ کو لانے اور لے جانے کا کام کرتی ہیں، جس کی وجہ سے انرولمنٹ میں مزید اضافہ ہوا۔ حکومت کے اس اقدام سے 25 فیصد انرولمنٹ بڑھی ہے، اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد ختم ہو گئی۔ 100 اسکولوں میں ارلی چائلڈ ہڈ پروگرام شروع کیا اور اس وقت وہاں 7 ہزار بچے زیرِ تعلیم ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے 5 ہزار بچے نجی اسکولوں کو چھوڑ کر سرکاری اسکولوں میں داخل ہوئے۔
وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی نے صدرِ پاکستان کے مشیر ڈاکٹر عاصم حسین کے گورنمنٹ گرلز اسکول اسلام آباد کے دورے کے موقع پر بریفنگ میں بتایا کہ 550 اسمارٹ کلاس رومز اور 22 گوگل سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے جا چکے ہیں۔ٹاپ ملکی جامعات کے 80 طلبہ کی بطور استاد خدمات حاصل کی ہیں، 75 آئی ٹی ماہرین کو ملازمتیں دی ہیں جبکہ اسکولوں میں جرمن، چینی، عربی، جاپانی اور دیگر زبانیں پڑھانا شروع کر دی ہیں۔اس کے علاوہ اسکول کے طلبہ کو فنانشل پروگرامز اور انٹرپرینیور شپ کی بھی تعلیم دے رہے ہیں تاکہ وہ بجٹ اور دیگر مالی امور بھی سنبھال سکھیں۔انہوں نے کہا کہ کئی اسکولوں میں جم اور جدید کتب خانے تعمیر کر دیے گئے ہیں، اسکولوں میں صحت کے مراکز بنائے گئے ہیں جہاں بچوں کی آنکھوں کی جانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ 15 فیصد بچوں کی نظر کمزور ہے اور انہیں پڑھنے سے سر میں درد رہتا ہے، چشمہ لگنے سے ان کی پڑھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ بچوں کے لیے ہاتھ دھونے کی خصوصی جگہیں بنائی گئی ہیں تاکہ جراثیم سے بچ سکھیں۔انہوں نے کہا کہ 240 پرائمری اسکولوں کے 65 ہزار بچوں کو مفت کھانا (ظہرانہ) فراہم کیا جا رہا ہے، جس پر فی بچہ 45 روپے اخراجات آتے ہیں جن میں سے 15 روپے این جی او فراہم کرتی ہے اور وہی کھانا پکانے کی ذمے دار ہے۔اس موقع پر آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غلام علی ملاح اور اسکول کی پرنسپل صبا فیصل بھی موجود تھیں۔
واپس کریں