آزاد کشمیر میں مہاجرین 1989 کا استحصال بند کیا جائے۔مہاجر کیمپ کوٹلی سوہلناں کیمپ کے متاثرین کے مطالبات
کوٹلی( کشیر رپورٹ) مہاجر کیمپ کوٹلی سوہلناں کیمپ کے متاثرین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مہاجرین 1989 کا استحصال بند کیا جائے۔1989 میں مہاجر کیمپ کوٹلی سوہلناں کیمپ ہر انتظامیہ کوٹلی و حکومت آزاد کشمیر نے مہاجرین کو بے سروسامانی کی حالت میں مہاجر کیمپ کوٹلی سوہلناں میں آباد کیا گیا۔ مہاجرین کو 1779 کنال 6 مرلے جگہ گورنمنٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے کوٹلی سوہلناں کے مقام پر الاٹ کی جو خالصتا مہاجرین اور ان کے اضافی کنبہ جات کے لیے مختص کی گئی۔اب مرحلہ وار وہاں مہاجرین کی آبادکاری ہوئی ۔مگر اسی رقبہ جو مہاجرین کے لیے اور ان کے اضافی کنبہ جات کے لیے مختص سے انتظامیہ کی ملی بھگت سے وہاں متاثرین بارڈرز آباد کرنا شروع ہو گے ۔پھر اسی رقبہ پر مقامی حضرات نے چاروں طرف سے قبضہ کرنا شروع کر دیا ۔صدر چوہدری رفیق کے گھر کے عین پیچھے نمب کے مقامی حضرات نے مدالت کی اور 150 سے زائد کنال کی اراضی پر قبضہ جما لیا مہاجر کیمپ قبرستان کے عین پیچھے گراں کوٹلی سوہلناں کے حضرت نے 100 سے زائد رقبہ پر قبضہ کیا اور اسی جگہ کے متاثرین بارڈرز کو بیچ دیا۔مہاجرین کیمپ زریں کے آخر سے کنیال موہڑہ سے حضرات نے مداخلت کی اور 150 سے زائد کنال رقبہ پر قبضہ جما لیا۔کرکٹ گرانڈ کے ساتھ ننور و سگیال سے مداخلت ہوئی اور 50 کنال سے زائد رقبہ پر قبضہ جما لیا۔جہاں بھی قبضہ ہوتا رہا مہاجرین کی نمائندہ کمیٹی نے ہمیشہ انتظامیہ کوٹلی کو بروقت اطلاع دی مگر انتظامیہ کی خاموشی کبھی نہیں ٹوٹی۔اب جب کے انتظامیہ کو مہاجرین کے مختص شدہ رقبہ جس پر مقامیوں نے قبضہ جما رکھا ہے اسے آزاد کرنے کے بجائے انتظامیہ کوٹلی بار بار مہاجرین کے گھر اور صحن کی پیمائش کر کے یہ بات باور کرانا چاہتی ہے کے یہ مقامی حضرات انتظامیہ کے رشتہ دار و عزیز ہیں جب کے مہاجرین کسی اور سیارے کی مخلوق جسے کھلی جگہ سانس لینے کی کوئی اجازت نہیں۔آج مورخہ 27 جنوری بروز سوموار انتظامیہ کوٹلی نے مہاجرین کو اعتماد میں لیے بغیر مہاجرین پر دوبارہ چڑھائی کا منصوبہ بنایا ہے جسے مہاجرین مسترد کرتے ہیں اور انتظامیہ کو یہ بات بتانا چاہتے ہیں مہاجرین کوئی بھیڑ بکریاں نہیں جن سے آپ ناروا سلوک کر رہے ہیں۔ مہاجرین کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے اگر انتظامیہ مہاجرین کو دبانے و ڈرانے کی پالیسی رکھتی ہے تو اس سے انتطامیہ کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گے۔
بیان میں مہاجرین کوٹلی سوہلناں کے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 1۔ مہاجرین کے مختص شدہ رقبہ 1779 کنال 6 مرلے کی نشاندہی کی جائے۔2۔ مختص شدہ رقبہ میں مقامی حضرات کے قبضہ کو ختم کر کے رقبہ کو آزاد کروایا جائے اور رقبہ کی حدود کی بتیاں لگائی جائیں۔3۔ جو متاثرین انتظامیہ نے مہاجرین کے مختص شدہ رقبہ میں آباد کیے گے ہیں جتنا رقبہ پر وہ قابض یا آباد ہیں اتنا متبادل رقبہ مہاجرین کو مختص کیا جائے۔4۔ مہاجرین کے اضافی کنبہ جات کے لیے مزید رقبہ دیا جائے۔5۔ 27 جنوری بروز سوموار جو انتظامیہ اپنے ملازمین کی فوج مہاجر کیمپ میں داخل کر رہی ہیں اس سے پہلے مہاجرین کی نمائندہ کمیٹی ،کونسلر و معززین کیمپ کو اعتماد میں لیا جائے ۔6۔ مہاجرین کی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ جو مہاجرین نے متعلقہ فارم پر تحریری شکل میں جمع کروا دی کے مطابق مہاجرین کی آباد کاری کی جائے۔چارٹرڈ آف ڈیمانڈ سے ہٹ کر مہاجرین کسی دوسرے نقظہ پر آمادہ نہیں ہیں اس لیے برائے مہربانی مہاجرین کو کسی امتخان میں نہ ڈالا جائے۔
واپس کریں