امن کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں سرکاری سطح پہ کشمیر سیمینار
اسلام آباد۔ آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر تاریخ کے سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ گزشتہ ستر سالوں میں پانچ لاکھ سے زائد کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ ہندوستان کی نو لاکھ سے زائد افواج نے پورے کشمیر کو ایک انسانی جیل میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ہزاروں نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ یو پی، بہار، اروچل پردیش، دہلی اور دیگر ہندوستانی ریاستوں سے لاکھوں کی تعداد میں ہندوئوں کو کشمیر میں لاکر آباد کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کو ہندوستان نے کشمیر پر حملہ کیا ، کشمیر کی شناخت اور اس کی پہچان کو ختم کر دیا۔ مگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنے دو یا تین غیر رسمی اجلاسوں کے سوا کچھ نہ کر سکی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کشمیر پر مبہم بیانات دے کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان توازن قائم کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ بھارت کے خلاف کسی طرح کی پابندیاں عائد نہیں کی گئیں، معاشی ، تجارتی پابندیوں کے بغیر ہندوستان پر دبائو نہیں بڑھایا جا سکتا ۔
ان خیالات کا اظہار صدر آزادکشمیر نے عالمی یوم امن کے موقع پر PIPSاسلام آباد میں انسٹیٹیویٹ آف انٹرنیشنل کنفلیکٹ ریزولوشن اورپارلیمانی کشمیر کمیٹی کے اشتراک سے منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سیمینار سے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر ، وفاقی وزیر خوراک سید فخر امام، قومی پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہر یار خان آفریدی، سینیٹر مشاہد حسین ، سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی، قومی اسمبلی کی ممبر اور ممبر کشمیر کمیٹی غزالہ کیفی ، ڈاکٹر ولید رسول، نبیل منیر اور صباء اسلم نے بھی خطاب کیا۔
صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی دنیا کی پارلیمنٹ کی حیثیت رکھتی ہے مگر بدقسمتی سے جنرل اسمبلی کے آنے والے اجلاس میں کشمیر اس کے ایجنڈے پر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم اس بار بھی کشمیر پر جاندار طریقے سے بات کریں گے ۔ انہوں نے گزشتہ سال بھی اپنے خطاب میں کشمیر پو دوٹوک بات کی تھی لیکن دنیا کی بڑی طاقتوں نے شاید اُن کی بات کا اثر قبول نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس بار بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ترکی اور دیگر کچھ ممالک کشمیر یوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں بولیں گے لیکن ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہو گا کہ اگرچہ کشمیر میں نہتے اور معصوم کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود کشمیر عالمی میڈیا کی سکرین سے غائب ہے ۔ ہمیں سفارتی محاذ کے ساتھ ساتھ سیاسی محاذ پر بھی کشمیر ایشو کو زیادہ قوت، محنت اور موثر طریقے سے عالمی سطح پر اٹھانا ہو گا اور اس کے لئے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے زعماء کو بھرپور کردارادا کرنا ہو گا۔ کشمیر کے لوگ آج پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہوں نے قیام پاکستان سے پہلے ہی پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کر لیا تھا۔
صدر زاد کشمیر نے کہا کہ 19جولائی1947ء کی قرارداد دراصل اس الحاق کا اعلان تھا ۔ صدر مسعود خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم کشمیر پر بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں ۔ بھارت مذاکرات کو وقت گزاری اور کشمیر پر اپنا تسلط مضبوط کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار شروع کر رکھی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کر رہی ہے اور کشمیرکے لوگوں کو اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ وہ اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں۔ ایک مضبوط ، توانا، معاشی اور دفاعی اعتبار سے مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی بہتر طریقے سے وکالت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا طاقت کی زبان سمجھتی ہے اور مختلف خطوں اور ایشوز پر عالمی طاقتوں کا دوہرا معیار واضح ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ عالم اسلام کو اس وقت فلسطین اور کشمیر کے مسئلوں کا سامنا ہے ۔ ہم اپنی دین اور آزادی کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے ہیں۔ دنیا کو ان دونوں قدیم ترین مسئلوں کو حل کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد کشمیر کے بچے یتیم ہو چکے ہیں اور بائیس ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہو چکی ہیں اور بارہ ہزار سے زائد کشمیری عورتیں ہندوستانی افواج کی جنسی درندگی کا شکار ہو چکی ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کو کشمیریوں کاقتل عام بند کروا کر انہیں حق خودارادیت دینا ہو گا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سید فخر امام نے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد لیگ آف نیشنز بنائی گئی تاکہ دنیا کو دوسری جنگ عظیم سے بچایا جا سکے۔ لیکن جب دوسری جنگ عظیم چھڑ گئی تو یہ لیگ آف نیشنز کی ناکامی تھی۔ لہذا دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ اب اگر تیسری عالمگیر جنگ چھڑ گئی اور فلسطین اور کشمیر جیسے مسئلوں کا پرامن حل نہ نکالا گیا تو یہ صریحاً اقوام متحدہ کی ناکامی ہو گی۔ پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہر یار خان آفریدی نے کہا کہ معاشی طور پر دوسروں پر انحصار کرنے والے ممالک سیاسی طور پر اپنی آزادی ، تشخص اور خودمختاری کو قائم نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ، یورپ اور امریکہ میں تیس لاکھ کشمیری اور پاکستانی تارکین وطن موجود ہیں یہ اپنے اپنے ملکوں کے دارالحکومتوں میں اور بڑے بڑے شہروں میں کشمیر کاز کے لئے باہر نکلیں ۔
سینیٹر مشاہد حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ حال ہی میں چودہ امریکی سینیٹروں نے جن کا تعلق ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں سے تھا انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو کو خط لکھا کہ ہندوستان مذہبی آزادیوں اور اقلیتوں کے حوالے سے غیر محفوظ ملک ہے لہذا اس پر پابندیاں لگائی جائیں۔
واپس کریں